Ashraf-ul-Hawashi - Al-An'aam : 105
وَ كَذٰلِكَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ وَ لِیَقُوْلُوْا دَرَسْتَ وَ لِنُبَیِّنَهٗ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُصَرِّفُ : ہم پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں وَلِيَقُوْلُوْا : اور تاکہ وہ کہیں دَرَسْتَ : تونے پڑھا ہے وَلِنُبَيِّنَهٗ : اور تاکہ ہم واضح کردیں لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ : جاننے والوں کے لیے
اور ہم اسی طرح آیتوں پھیر پھیر کر لاتے ہیں5 اور اس لیے کہ وہ کہیں (تو ان پڑھ نہیں ہے بلکہ) تو پڑھا ہوا ہے6 اور اس لیے کہ جو لوگ علم والے ہیں ان کو صاف سمجھا دیں7 ۔
5 یہاں تک الوہیت میں آنحضرت ﷺ کی نبوت پر شبہات کو بیان کیا ہے کبھی مومنوں کو خوش خبری کبھی کافروں کو تنبیہ کبھی گزشتہ قوموں کے وقعات کے ذریعے نصیحت اور کبھی اوامر ونواہی کا بیان تاکہ جو لگ عقل و فہم رکھتے ہیں وہ ان کے ذریعے راہ ہدایت پائیں اور مخالفین پر حجت قائم ہو6 یعنی ہم تصرف آیات یعنی پھیر پھیر کر اس لیے بیان فرماتے ہیں کہ اگر ایک طرف آیات کے ذریعہ عقل وفہم والے راہ ہدایت پائیں گے تو دوسری طرف ضدی اور آباو اجداد کے رسم وراج سے چمٹے رہنے والے کا فرو مشرک آپ ﷺ سے یہ کہہ کر کمر ہوں گے کہ یہ قرآن جسے تم ہمارے سامنے بڑھ رہے ہو تم پر اللہ تعالیٰ کی جانب سے نازل نہیں ہوا بلکہ تم نے اسے کسی سے سیکھ لیا، ہے مشرکین اس قسم کے کئی اقوال دوسری آیات میں مذکور ہیں۔ (رازی قرطبی) 7 آیتوں کے بھیربھیر کر بیان کرنے کی پہلی حکمت یہ بیان کی ہے کفار اور معاند یہ کہیں کہ تم نے کسی سے یہ ْقرآن بذریعہ مذاکرہ اور مدارسہ سیکھ کر جمع کرلیا ہے تاکہ اس طرح زیادہ گمراہوں، اب یہاں دوسری حکمت بیان کی تاکہ اہل علم کے لیے بیان اور فہم حاصل ہو۔ (رازی)
Top