Ashraf-ul-Hawashi - Al-An'aam : 100
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَآءَ الْجِنَّ وَ خَلَقَهُمْ وَ خَرَقُوْا لَهٗ بَنِیْنَ وَ بَنٰتٍۭ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یَصِفُوْنَ۠   ۧ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے ٹھہرایا لِلّٰهِ : اللہ کا شُرَكَآءَ : شریک الْجِنَّ : جن وَخَلَقَهُمْ : حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا وَخَرَقُوْا : اور تراشتے ہیں لَهٗ : اس کے لیے بَنِيْنَ : بیٹے وَبَنٰتٍ : اور بیٹیاں بِغَيْرِ عِلْمٍ : علم کے بغیر (جہالت سے) سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور وہ بلند تر عَمَّا : اس سے جو يَصِفُوْنَ : وہ بیان کرتے ہیں
اور ان مشرکوں نے جنوں کو اللہ تعالیٰ کا شریک بنایا7 حالانکہ اللہ ہی نے جنوں کو پیدا کیا8 اور ان لوگوں نے نادانی سے اللہ کے لیے بیٹوں اور بیٹیوں کو تراش لیا وہ ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں پاک اور برتر ہے
7 اوپر کی آیات میں جب اپنی الوہیت کے ثبوت میں علم علوی اور عالم سفلی سے براہین خمسہ ذکر فرمادیں تو اب بتایا کہ بعض فرقے ایسے بھی تھے جو اور واح خبیثہ اور جنات کی پرستش کرتے اور مصیبت کے وقت ان کے نام کی رہائی دیتے اور کائنات میں ان لا تصرف مانتے تھے ان سب کی اس آیت میں تردید فرمائی کہ بےسمجھ انہوں نے جنوں کو اللہ تعال کا شریک ٹھہرا لیا اور اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑلیں چناچہ مشرکین عرب ملائکہ کو اللہ تعالیٰ کی بیٹاں کہا کرتے تھے، فرمایا اللہ تعالیٰ ان گھڑی ہوئی باتوں سے پاک ہے بعض سلف نے فرمایا کہ یہ آیت ان بےدینیوں مجوسیوں کے بارے میں نازل ہوئی جو اللہ تعالیٰ کو انسانوں، جانوروں چوپایوں اور ہر قسم کے خیرات کا اور شیطان (ابلیس کو درندوں سانپوں اور ہر قسم کے شر ور کا خال قرار دیتے تھے (وحیدی وغیرہ) یہ قول حضرت ابن عباس کا ہے اور مجوس کو زنا دقہ فرمایا ہے امام رازی لکھتے ہیں کہ زیر نظر آیت کو مذکورہ توحیات میں سے یہ توجیہ بہترین (کبیر ٌ8 پھر مخلوق کو خالق کا شریک ٹھہرانا سراسر حماقت ارجہالت نہیں ہے تو کیا ہے۔
Top