Ashraf-ul-Hawashi - Az-Zumar : 19
اَفَمَنْ حَقَّ عَلَیْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ١ؕ اَفَاَنْتَ تُنْقِذُ مَنْ فِی النَّارِۚ
اَفَمَنْ : کیا۔ تو۔ جو ۔ جس حَقَّ : ثابت ہوگیا عَلَيْهِ : اس پر كَلِمَةُ : حکم۔ وعید الْعَذَابِ ۭ : عذاب اَفَاَنْتَ : کیا پس۔ تم تُنْقِذُ : بچا لو گے مَنْ : جو فِي النَّارِ : آگ میں
(اے پیغمبر) بھلا جس شخص پر عذاب کا فرمودہ پورا ہوا5 تو کیا ایسے شخص کو دوزخ سے نکال باہر کرسکتا ہے6
5 یعنی جس نے مسلسل ہٹ دھرمی اور بد عملی سے اپنے آپ کو عذاب کا مستحق بنا لیا ہو۔ عذاب کے کلمہ سے مراد اللہ تعالیٰ کا وہ قول ہے جو اس نے تخلیق آدم ( علیہ السلام) کے وقت شیطان سے خطاب کر کے فرمایا تھا۔ یعنی (لا ملان جھنم منک وممن تبعک منھم اجمعین) دیکھئے سورة ص آیت 856” یعنی کیا آپ ﷺ اسے ایمان کی راہ پر لاسکتے ہیں ؟ “ ظاہر ہے کہ اس سوال کا جواب نفی میں ہے اور اس سے مقصود آنحضرت ﷺ کو تسلی دینا ہے جو اپنی قوم قریش کے ایمان لانے کے سخت خواہش مند رہتے تھے۔
Top