Ashraf-ul-Hawashi - Al-Furqaan : 50
وَ لَقَدْ صَرَّفْنٰهُ بَیْنَهُمْ لِیَذَّكَّرُوْا١ۖ٘ فَاَبٰۤى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا
وَلَقَدْ صَرَّفْنٰهُ : اور تحقیق ہم نے اسے تقسیم کیا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان لِيَذَّكَّرُوْا : تاکہ وہ نصیحت پکڑیں فَاَبٰٓى : پس قبول نہ کیا اَكْثَرُ النَّاسِ : اکثر لوگ اِلَّا : مگر كُفُوْرًا : ناشکری
اور ہم نے بارش کو ان لوگوں میں پھرایا13 اس لئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کو) سمجھیں (اور اس کی نعمت کا شکر کریں، تو بھی اکثر لوگوں نے14 نے ناشکری کے سوا کچھ (احسان) نہ مانا
13 ۔ یعنی بارش کہیں زیادہ ہوتی ہے اور کہیں کم۔ سب جگہ یکساں ہو۔ بیک وقت نہیں ہوتی۔ کسی جگہ بارش سے سیلاب آجاتا ہے اور کہیں بارش نہ ہونے سے خشک سالی ہوجاتی ہے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کی حکمت اور اس کی قدرت کے کرشمے ہیں۔ (ابن کثیر) آیت کا یہ ترجمہ اور مفہوم اس صورت میں ہوگا جب ” صرفناہ “ میں ” ہ “ کی ضمیر بارش کے لئے قرار دی جائے اور اگر یہ ضمیر اوپر بیان شدہ دلائل کے لئے قرار دی جائے۔ کما ھو عند جھور المفسرین تو مطلب یہ ہوگا کہ ” ہم نے توحید کے دلائل کو مختلف طریقوں سے پھیر پھیر کر قرآن اور دیگر کتب سماویہ میں بیان کیا ہے۔ (شوکانی) 14 ۔ ناشکری یہ کہ اس بارش کو ستاروں کا کرشمہ قرار دیا جائے۔ صحیح مسلم کی ایک طویل حدیث کے دوران میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا : جو لوگ کہتے ہیں کہ ” مطرنا بنووکذا “ کہ فلاں ستارے کی تاثیر سے بارش ہوئی وہ لوگ مجھ سے کفر کرتے ہیں اور ستارو پر ایمان رکھتے ہیں۔ (ابن کثیر)
Top