Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 262
اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَاۤ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّ لَاۤ اَذًى١ۙ لَّهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں اَمْوَالَھُمْ : اپنے مال فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ ثُمَّ : پھر لَا يُتْبِعُوْنَ : بعد میں نہیں رکھتے مَآ اَنْفَقُوْا : جو انہوں نے خرچ کیا مَنًّا : کوئی احسان وَّلَآ : اور نہ اَذًى : کوئی تکلیف لَّھُمْ : ان کے لیے اَجْرُھُمْ : ان کا اجر عِنْدَ : پاس رَبِّهِمْ : ان کا رب وَلَا : اور نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر خرچنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ جس کو دیا اس کو ستاتے ہیں ان کو ان کے مالک کے پاس اپنا ثوب ملے گا اور نہ ڈر ہوگا ان کے نہ غم1
1 یعنی یہ ثواب صر ان لوگوں کو حاصل ہوگا جو رضائے الہی کے لیے خرچ کرتے ہیں اور خرچ کرنے کے بعد نہ کسی پر احسان جتلاتے ہیں اور نہ زبان وعمل سے کوئی تکلیف دیتے ہیں کسی کو کچھ دے کر احسان جتلا نا گناہ کبیرہ ہے۔ صحیح مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ احسان جتلانے والا ان تین شخصوں میں سے ایک ہوگا جن کی طرف اللہ تعالیٰ نظر رحمت سے دیکھے گا نہ ان کا تزکیہ کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ ( فتح البیان)
Top