Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 170
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّبِعُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَاۤ اَلْفَیْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا١ؕ اَوَ لَوْ كَانَ اٰبَآؤُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جاتا ہے لَهُمُ : انہیں اتَّبِعُوْا : پیروی کرو مَآ اَنْزَلَ : جو اتارا اللّٰهُ : اللہ قَالُوْا : وہ کہتے ہیں بَلْ نَتَّبِعُ : بلکہ ہم پیروی کریں گے مَآ اَلْفَيْنَا : جو ہم نے پایا عَلَيْهِ : اس پر اٰبَآءَنَا : اپنے باپ دادا اَوَلَوْ : بھلا اگرچہ كَانَ : ہوں اٰبَآؤُھُمْ : ان کے باپ دادا لَا يَعْقِلُوْنَ : نہ سمجھتے ہوں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَهْتَدُوْنَ : اور نہ ہدایت یافتہ ہوں
اورا جب ان سے یعنی مشرکوں سے یا یہودی سے) کہو اللہ نے جو حکم اتارا ہے اس پر چلو تو کہتے ہیں نہیں اس طریق پر چلیں گے جس پر ہم نے اپنے بزرگوں کو چلتے ہوئے پایا بھلا اگر ان کے بزرگ (باپ دادے) بےعقل اور گمرا ہوں1
1 آج کل اہل بدعت کا بھی یہی حال ہے کہ کتاب وسنت کی بجائے آباؤ اجداد کے رسوم کو سند سمجھتے ہیں۔ بقول ابن عباس ؓ یہ آیت گو یہود کے حق میں نازل ہوئی مگر اس میں ان تمام لوگوں کی سخت مذت کی گئی ہے جو اپنے مذہبی پیشواؤں کے اقوال پر کسی نظرو استدلال ک کے بغیر چلے جارہے ہیں چونکہ تقلید کی تعریف بھی یہی ہے کہ کسی دوسرے کی بات کو اس کی دلیل معلوم کئے بغیر قبول کرلیا جائے۔ اس لیے جو لوگ ائمہ کے مسائل قیاسہ کو ان کی دلیل معلوم کیے بغیر واجب العمل سمجھتے ہیں انہیں سوچنا چاہیے کہ آیا وہ بھی اس مذمت کے تحت نہیں آجاتے۔ ( سلسلہ بیان کے لیے دیکھئے سورت اعراف آیت 28)
Top