Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 137
فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْا١ۚ وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا هُمْ فِیْ شِقَاقٍ١ۚ فَسَیَكْفِیْكَهُمُ اللّٰهُ١ۚ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُؕ
فَاِنْ : پس اگر اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائیں بِمِثْلِ : جیسے مَا آمَنْتُمْ : تم ایمان لائے بِهٖ : اس پر فَقَدِ اهْتَدَوْا : تو وہ ہدایت پاگئے وَاِنْ : اور اگر تَوَلَّوْا : انہوں نے منہ پھیرا فَاِنَّمَا هُمْ : تو بیشک وہی فِي شِقَاقٍ : ضد میں فَسَيَكْفِيکَهُمُ : پس عنقریب آپ کیلئے ان کے مقابلے میں کافی ہوگا اللّٰہُ : اللہ وَ : اور هُوْ : وہ السَّمِيعُ : سننے والا الْعَلِيمُ : جاننے والا
اور دوسرے کو نہیں مانتے ہیں اور ہم اسکے تابعدار ہیں۔ پھر اگر وہ ( یعنی یہود اور نصاری ٰ ) تمہاری طرح ایمان لائیں پاگئے اور اگر نہ مانیں تو ضد میں گرفتار ہیں قریب ہے ( وہ زمانہ) کہ اللہ انکے شر سے تم کو بےفکر کر دے گا اور وہ سنتا ( ہے انکی باتوں کو) جانتا ہے،1
6 اس آیت میں مسلمانوں کی ہدایت اور ایمان کی تعلیم فرمائی ہے یعنی قرآن پاک سے پہلے جتنی آسمانی کتابیں ہیں اور جنتے اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہو گزرے ہیں سب پر مجملا ایمان لانا اور عمل کرنا ضرور ہے اس سلسلہ میں بعض انبیاء کے اسماء صراحت سے اور بقیہ کی طرف اجمالی اشارہ فرمادیا ایک حدیث میں ہے آنحضرت ﷺ نے فرمایا تو رات انجیل اور زبور کے سچا ہونے کا اقرا کرو مگر عمل صرف قرآن پر کرو کیونکہ قرآن کے نزول سے پہلی تما کتابیں منسوخ ہوگئی ہیں حضرت ابوہریرہ سے ایک اور روایت میں ہے کہ اہل کتاب عبرانی زبان تورات پڑھتے اور مسلمانوں کے سامنے عربی میں۔ اس کی تفیسری کر کے سناتے۔ اس پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ کتاب کی نہ تصدیق کرو اور نہ تکذیب کرو بلکہ ان سے یہ کہو امنا بالللہ۔ (ابن کثیر۔ قرطبی) بعینیہ یہی بات اہل سنت کا گروہ اہل بدعت اور اصحاب تقلید سے کہتا چلا آرہا ہے کہ تم سب علماء اور اولیاء اسلام اور ائمہ دین کو مانو مگر قرآن وسنت کے سوا کسی کے قول کو سند نہ سمجھو عمل صرف قرآن پر کرو۔ (ت، ن) حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ عموما فجر کی سنت کی پہلی رکعت میں یہ آیت اور دوسری رکعت میں آل عمران کی وہ آیت جس میں فقولوا شھدوا بانا مسلمون آتا ہے ہے پڑھا کرتے تھے۔ صحیح مسلم۔ ابوداؤد) 1 چناچہ یہ وعد سچا ہو۔ بنو قریظہ قتل ہوئے اور بن نضیر جلاوطن کردیئے گئے۔ (وحیدی)
Top