Ashraf-ul-Hawashi - Al-Israa : 37
وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا١ۚ اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا
وَلَا تَمْشِ : اور نہ چل فِي الْاَرْضِ : زمین میں مَرَحًا : اکڑ کر (اتراتا ہوا) اِنَّكَ : بیشک تو لَنْ تَخْرِقَ : ہرگز نہ چیر ڈالے گا الْاَرْضَ : زمین وَلَنْ تَبْلُغَ : اور ہرگز نہ پہنچے گا الْجِبَالَ : پہاڑ طُوْلًا : بلندی
اور زمین پر اکڑتا (یا اتراتا ہوا) نہ چل کیونکہ تو زمین کو پھاڑ نہیں سکے گا (یا ساری زمین کو طے نہیں کرسکے گا کتنا ہی زور دے کر چلے) اور نہاپہاڑوں کے برابر لمبا ہو13 سکے گا (کتنا ہی تن کر چلے )
13 احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ اکڑ کر چلنا کبیرہ گناہ ہے۔ صاحب روح لکھتے ہیں کہ اس زمانہ میں تو جسے وہ مسئلے آتے ہوں یا اس کے سامنے دو طالب علم بیٹھے ہوں وہ بھی اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہے اور نہایت تکبر سے چلتا ہے۔
Top