Ashraf-ul-Hawashi - Al-Israa : 107
قُلْ اٰمِنُوْا بِهٖۤ اَوْ لَا تُؤْمِنُوْا١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهٖۤ اِذَا یُتْلٰى عَلَیْهِمْ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًاۙ
قُلْ : آپ کہ دیں اٰمِنُوْا : تم ایمان لاؤ بِهٖٓ : اس پر اَوْ : یا لَا تُؤْمِنُوْا : تم ایمان نہ لاؤ اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْعِلْمَ : علم دیا گیا مِنْ قَبْلِهٖٓ : اس سے قبل اِذَا : جب يُتْلٰى : وہ پڑھاجاتا ہے عَلَيْهِمْ : ان کے سامنے يَخِرُّوْنَ : وہ گرپڑتے ہیں لِلْاَذْقَانِ : ٹھوڑیوں کے بل سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے
(اے پیغمبر ان کافروں سے) کہہدنے تم قرآن کو مانو یا نہ مانو6 جو لوگ قرآن اترنے سے پہلے علم دئے گئے تھے انکو جب پڑھ کر سنایا جاتا ہے7 تو ٹھنڈیوں کے بل وہ سجدے میں گرپڑتے ہیں
6 یعنی متہارے ماننے یا نہ ماننے سے اس کی عظمت نہ بڑھتی ہے اور نہ حشی ہے یہ تہدید و انکار کے طور پر ان لوگوں سے خطاب ہے جو قرآن کے بنیات و دلائل کی موجودگی میں معجزات کا مطالبہ کرتے تھے۔ (کبیر)7 یعنی وہ اہلم علم جو پچھلی آسمانی کتابوں کی تعلیمات سے وقف ہیں اور وحی و نبوت کی حقیقت کو سمجھتے ہیں جس ورقہ بن نوفل عمر و بن نفیل اور عبداللہ بن سلام (وغریہ کبیر)
Top