Anwar-ul-Bayan - Nooh : 7
وَ اِنِّیْ كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوْۤا اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَ اسْتَغْشَوْا ثِیَابَهُمْ وَ اَصَرُّوْا وَ اسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًاۚ
وَاِنِّىْ : اور بیشک میں نے كُلَّمَا : جب کبھی دَعَوْتُهُمْ : میں نے پکارا ان کو لِتَغْفِرَ لَهُمْ : تاکہ تو بخش دے ان کو جَعَلُوْٓا : انہوں نے ڈال لیں اَصَابِعَهُمْ : اپنی انگلیاں فِيْٓ اٰذَانِهِمْ : اپنے کانوں میں وَاسْتَغْشَوْا : اور اوڑھ لیے۔ ڈھانپ لیے ثِيَابَهُمْ : کپڑے اپنے وَاَصَرُّوْا : اور انہوں نے اصرار کیا وَاسْتَكْبَرُوا : اور تکبر کیا اسْتِكْبَارًا : تکبر کرنا
جب جب میں نے انکو بلایا کہ (توبہ کریں اور) تو ان کو معاف فرمائے تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں دے لیں اور کپڑے اوڑھ لئے اور اڑ گئے اور اکڑ بیٹھے
(71:7) وانی کلما دعوتھم لتغفرلہم : واؤ عاطفہ ہے کلما یہ لفظ مرکب ہے کل اور ما سے۔ اکثر کلما کے بعد فعل ماضی آتا ہے۔ کلما جب بھی، جس وقت بھی۔ لتغفر میں لام سببیہ ہے۔ بمعنی تاکہ : تغفر۔ مضارع منصوب (بوجہ عمل لام) واحد مذکر حاضر۔ غفر (باب ضرب) مصدر سے۔ لہم ان کا۔ ترجمہ :۔ تاکہ تو ان کو بخش دے۔ یا معاف کر دے۔ (1) جعلوا اصابعہم فی اذانھم (تو لگے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونسنے) (2) واستغشو اثیابھم (اور لگے اپنے اوپر کپڑوں کو لپیٹنے) (3) واصروا۔ (اور ضد کرنے لگے) (4) واستکبروا استکبارا۔ (اور بڑا گھمنڈ کرنے لگے) یہ چاروں جملے کلما دعوتھم کے جواب میں ہیں۔ اصابعھم : مضاف مضاف الیہ۔ مفعول جعلوا کا۔ اصابع جمع اصبع کی اپنی انگلیاں۔ استغشوا۔ ماضی کا صیغہ جمع مذکر غائب استغشاء (استفعال) مصدر بمعنی اپنے اوپر پردہ ڈال لینا۔ اپنے آپ کو کپڑے میں لپیٹ لینا۔ غشو، غشی مادہ۔ غشیہ غشاوۃ وغشائ : اس کے پاس اس چیز کی طرح آیا جو اسے چھپائے۔ غشاوۃ (اسم) پردہ جس سے کوئی چیز ڈھانپ دی جائے۔ جیسے کہ قرآن مجید میں ہے وعلی ابصارھم غشاوۃ (2:7) اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے۔ اور وتغشی وجوہہم النار (14:5) اور ان کے چہروں کو آگ لپٹ رہی ہوگی۔ اصروا ماضی جمع مذکر غائب اصرار (افعال) مصدر۔ انہوں نے ضد کی ۔ انہوں نے اصرار کیا۔ استکبروا ماضی جمع مذکر غائب استکبار (استفعال) مصدر بمعنی گھمنڈ کرنا۔ تکبر کرنا استکبارا مفعول مطلق تاکید کے لئے استعمال ہوا ہے۔ اور بڑا گھمنڈ کرنے لگے۔
Top