Anwar-ul-Bayan - Nooh : 22
وَ مَكَرُوْا مَكْرًا كُبَّارًاۚ
وَمَكَرُوْا : اور انہوں نے چال لی مَكْرًا : ایک چال كُبَّارًا : بہت بڑی
اور وہ بڑی بڑی چالیں چلے
(71:22) ومکروا مکرا کبارا۔ جملہ کا عطف من یزد پر ہے۔ من گو لفظا مفرد ہے لیکن معنی کے لحاظ سے جمع ہے یا اس کا عطف اتبعوا پر ہے۔ مکروا کی ضمیر فاعل کا مرجع رؤسا قوم نوح ہیں (جلالین) یا سرداروں اور نچلے طبقے کے منکرین ہر دو گروہوں کے لئے ہے۔ سرداروں کی طرف سے مکریہ تھا کہ وہ لوگوں کو حضرت نوح (علیہ السلام) کو دکھ پہنچانے اور کفر کرنے پر ابھارتے تھے اور نچلے طبقے کا مکریہ تھا کہ وہ حضرت نوح کو دکھ پہنچاتے تھے اور طرح طرح کی تکلیفیں دیتے تھے ۔ یہی ان کی تدبیر تھی جس کو مکر کہا گیا ہے۔ مکروا ماضی جمع مذکر غائب مکر (باب نصر) مصدر سے۔ انہوں نے چال چلی انہوں نے خفیہ تدبیر کی۔ مصدر بمعنی دھوکہ دینا۔ فریب کرنا۔ کسی کو سزا دینے کی خفیہ تدبیر کرنا۔ مکروا کبارا : مکرا مفعول مطلق، فعل کی تاکید کے لئے آیا ہے۔ کبار کبر سے مبالغہ کا صیغہ ۔ بہت بڑا۔ ترجمہ : اور وہ بہت بڑی چالیں چلے۔
Top