Anwar-ul-Bayan - As-Saff : 8
یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَ اللّٰهُ مُتِمُّ نُوْرِهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ
يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہتے ہیں لِيُطْفِئُوْا : کہ بجھادیں نُوْرَ اللّٰهِ : اللہ کے نور کو بِاَفْوَاهِهِمْ : اپنے مونہوں سے وَاللّٰهُ : اور اللہ مُتِمُّ : پورا کرنے والا ہے نُوْرِهٖ : اپنے نور کو وَلَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ : اور اگرچہ ناپسند کرتے ہوں کافر
یہ چاہتے ہیں کہ خدا (کے چراغ) کی روشنی کو منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں حالانکہ خدا اپنی روشنی کو پورا کر کے رہے گا خواہ کافر ناخوش ہی ہوں۔
(61:8) یریدون ۔۔ بافواہہم۔ یہ جملہ ان کے افتراء کی غرض وغایت بیان کرتا ہے۔ یریدون : مضارع جمع مذکر غائب ارادۃ (افعال) مصدر وہ چاہتے ہیں۔ لیطفئوا یہاں ان مقدرہ ہے لام زائدہ تاکید کے لئے آیا ہے۔ کلام یوں ہوگا :۔ یریدون ان یطفئوا : یطفئوا مضارع منصوب (بوجہ عمل ان مقدرہ) جمع مذکر غائب اطفاء (افعال) مصدر۔ کہ وہ بجھا دیں۔ طفئت النار کے معنی آگ بجھ جانے کے ہیں اور اطفا تھا (افعال) کے معنی پھونک سے بجھا دینے کے ہیں۔ ط ب ء مادہ نور اللہ۔ مضاف مجاف الیہ۔ اللہ کا نور۔ اللہ کے دین کی روشنی۔ اللہ کا دین۔ اس سے مراد قرآن مجید اور حضور نبی کریم ﷺ بھی ہوسکتے ہیں۔ بافواہہم۔ ب استعانت کی ہے۔ افواہہم : مضاف مضاف الیہ۔ ان کے منہ بافواھھم۔ اپنے منہ سے (پھونک مار کر) ۔ افواہ فم کی جمع ہے۔ فم اصل میں فوہ تھا ہ کو گرا کر واؤ کو م میں بدل دیا گیا۔ واللہ متم نورہ جملہ حالیہ ہے اللہ مبتدا۔ متم نورہ اس کی خبر۔ متم اسم فاعل واحد مذکر ۔ مضاف۔ اتمام (افعال) مصدر سے ، پورا کرنے والا، کامل کرنے والا۔ نورہ مضاف مضاف الیہ مل کر متم کا مضاف الیہ۔ حال یہ ہے کہ اللہ اپنے نور کو کامل کرنے والا ہے لو : خواہ۔ لو متصلہ ہے۔ یعنی کافروں کی خوشی ہو یا نہ ہو دونوں برابر ہیں۔ کرۃ : ماضی واحد مذکر غائب کراھۃ (باب سمع) مصدر۔ ناپسند کرنا۔ برا جاننا۔ نفرت کرنا (منکرین پڑے برا مانا کریں۔ خواہ کافر اس کو سخت ناپسند کریں)
Top