Anwar-ul-Bayan - As-Saff : 4
اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِهٖ صَفًّا كَاَنَّهُمْ بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ يُحِبُّ الَّذِيْنَ : محبت رکھتا ہے ان لوگوں سے يُقَاتِلُوْنَ فِيْ : جو جنگ کرتے ہیں۔ میں سَبِيْلِهٖ : اس کے راستے (میں) صَفًّا : صف بستہ ہو کر۔ صف بنا کر كَاَنَّهُمْ بُنْيَانٌ : گویا کہ وہ دیوار ہیں۔ عمارت ہیں مَّرْصُوْصٌ : سیسہ پلائی ہوئی
جو لوگ خدا کی راہ میں (ایسی طور) پر پرے جما کر لڑتے ہیں گویا سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں وہ بیشک محبوب مددگار ہیں
(61:4) صفا : قطار۔ صف۔ یہ اصل میں صف یصف (باب نصر) کا مصدر ہے۔ جس کے معنی قطار باندھنے کے آتے ہیں اور خود قطار کے معنی میں بھی بطور اسم مستعل ہے ۔ صف قطار۔ صف، جس کی جمع صفوف ہے۔ صاف اسم فاعل ۔ صف یا قطار باندھنے والا۔ جمع صافون جیسے کہ قرآن مجید میں ہے :۔ وانا لنحن الصافون (37:165) اور ہم ہی ہیں قطار باندھنے والے۔ کانھم : کان حرف مشبہ بفعل۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب گویا وہ (ہیں) بنیان : عمارت ، یہ واحد ہے جمع نہیں کیونکہ بنیان مرصوص میں بنیان کی صفت بھی مذکر ہے جمع ہوتی تو صفت مؤنث ہوتی۔ بعض علماء کا خیال ہے کہ بنیان ، بنیانۃ کی جمع ہے جیسے شعیر شعیرۃ کی اور تمر تمرہ کی اور نخل نخلۃ کی اور اس قسم کی جمع کی تذکیر و تانیث دونوں جائز ہیں۔ مرصوص : رص (باب نصر) سے مصدر۔ اسم مفعول کا صیغہ واحد مذکر ہے۔ رص عمارت کو خوب بھینجی ہوئی بنانا۔ مرصوص سیسہ پلایا ہوا۔ مضبوط، ایسی عمارت کہ اس کے اجزاء کا باہم اتنا پیوستہ ہوجانا کہ خلا بالکل نہ رہے۔ صفا حال ہے یقاتلون کی ضمیر فاعل سے۔ فی سبیلہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع اللہ ہے۔ کانھم بنیان مرصوص یہ بھی یقاتلون کی ضمیر فاعل سے حال ہے
Top