Anwar-ul-Bayan - As-Saff : 13
وَ اُخْرٰى تُحِبُّوْنَهَا١ؕ نَصْرٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ فَتْحٌ قَرِیْبٌ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَّاُخْرٰى : اور دوسری چیز تُحِبُّوْنَهَا : تم محبت رکھتے ہو اس سے نَصْرٌ مِّنَ اللّٰهِ : مدد اللہ کی طرف سے وَفَتْحٌ : اور فتح قَرِيْبٌ : قریبی وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِيْنَ : اور خوش خبری دو مومنو کو
اور ایک اور چیز جس کو تم بہت چاہتے ہو (یعنی تمہیں) خدا کی طرف سے مدد (نصیب ہوگی) اور فتح (عن) قریب ہوگی اور مومنو کو (اس کی) خوشخبری سنا دو
(61:13) واخری۔ تقدیر کلام یوں ہے ویعطیکم اخری اے یعطیکم نعمۃ اخری اور وہ تمہیں ایک اور نعمت عطا کرے گا۔ اخری منصوب بوجہ یعطیکم کے مفعول ثانی ہونے کے۔ نعمۃ کی صفت کے ہے۔ تحبونھا : ای التی تحبوبھا۔ جسے تم پسند کرو گے۔ نصر من اللہ وفتح قریبخبر ہیں مبتداء محذوف کی۔ ای ہی نصر من اللہ یعنی وہ نعمت اخری اللہ کی مدد ہے اور جلد فتح یابی وبشر المؤمنین اور (اے رسول) آپ ایمان والوں کو بشارت دیدیجئے۔ صاحب تفسیر مظہرہ اس جملہ کی تفسیر میں رقمطراز ہیں :۔ وبشر المؤمنین : یعنی آپ قریبی فتح اور نصرت کی جس کا اللہ نے وعدہ کیا ہے مسلمانوں کو بشارت دیدیجئے۔ یایھا الذین امنوا سے پہلے امر کا صیغہ یعنی قل محذوف ہے اور بشر کا عطف قل پر ہے (اس صورت میں امر کا عطف امر پر ہوگا) یا بشر کا عطف تؤمنون پر ہو۔ کیونکہ تؤمنون بظاہر خبر لیکن امر مراد ہے۔ اب مطلب اس طرح ہوگا ! اے اہل ایمان اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو اور اے رسول ﷺ آپ مومنوں کو فتح کی بشارت دیجئے۔
Top