Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 79
اِنِّیْ وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۚ
اِنِّىْ : بیشک میں وَجَّهْتُ : میں نے منہ موڑ لیا وَجْهِيَ : اپنا منہ لِلَّذِيْ : اس کی طرف جس فَطَرَ : بنائے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین حَنِيْفًا : یک رخ ہو کر وَّمَآ اَنَا : اور نہیں میں مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : شرک کرنیوالے
میں نے سب سے یکسو ہو کر اپنے تئیں اسی ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔
(6:79) وجھت۔ ماضی معروف واحد متکلم ۔ توجیہ مصدر (باب تفعیل) میں نے اپنا رخ پھیرلیا۔ فطر۔ فطر مصدر۔ وہ عدم سے وجود میں لایا۔ اس نے پیدا کیا۔ فطر کے اصل معنی پھاڑ دینے کے ہیں یعنی عدم کے پردہ کو پھاڑ کر وجود میں لایا۔ حنیفا۔ الحنف کے معنی گمراہی سے استقامت کی طرف مائل ہونے کے ہیں۔ الحنیف بروزن (فعیل) جو باطل کو چھوڑ کر حق و استقامت کی طرف آجائے۔ اس کی جمع حنفاء ہے۔ حنیف حنف سے صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔
Top