Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 52
وَ لَا تَطْرُدِ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ١ؕ مَا عَلَیْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ وَّ مَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَیْهِمْ مِّنْ شَیْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُوْنَ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ
وَ : اور لَا تَطْرُدِ : دور نہ کریں آپ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَدْعُوْنَ : پکارتے ہیں رَبَّهُمْ : اپنا رب بِالْغَدٰوةِ : صبح وَالْعَشِيِّ : اور شام يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہتے ہیں وَجْهَهٗ : اس کا رخ (رضا) مَا : نہیں عَلَيْكَ : آپ پر مِنْ : سے حِسَابِهِمْ : ان کا حساب مِّنْ شَيْءٍ : کچھ وَّ : اور مَا : نہیں مِنْ : سے حِسَابِكَ : آپ کا حساب عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْ شَيْءٍ : کچھ فَتَطْرُدَهُمْ : کہ تم انہیں دور کردو گے فَتَكُوْنَ : تو ہوجاؤ مِنَ : سے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور جو لوگ صبح وشام اپنے پروردگار سے دعا کرتے ہیں (اور) اسکی ذات کے طالب ہیں انکو (اپنے پاس سے) مت نکالو۔ ان کے حساب (اعمال) کی جوابدہی تم پر کچھ نہیں اور تمہارے حساب کی جواب دہی ان پر کچھ نہیں (پس ایسا نہ کرنا) اگر انکو نکالو گے تو ظالموں میں ہوجاؤ گے۔
(6:52) لاتطرد۔ فعل نہی واحد مذکر حاضر (باب نصر) طرد سے۔ جس کے معنی ذلیل سمجھ کر ہانکنے اور دور کرنے کئے ہیں۔ دھتکارنا۔ عدوۃ۔ ٹرکا۔ طلوع فجر اور طلوع آفتاب کا درمیانی وقت۔ العشی۔ (1) زوال کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک کا وقت۔ اسی بناء پر ظہر اور عصر کو صلانا العشی بولتے ہیں۔ (2) دن کا پچھلا وقت۔ (3) زوال سے لے کر صبح صادق تک کا وقت۔ (4) عشی و عشاء نما مغرب سے لے کر عشاء کی نماز تک کا وقت۔ فتطردھم۔ کہ تو ان کو اپنے سے دور ہٹا دے۔ تطرد واحد مذکر حاضر منصوب بوجہ جو اب نہی (ما علیک من حسابھم۔ ان کے حساب کی کوئی ذمہ داری تجھ پر نہیں) فتکون من الظالمین۔ جو اب نہیں۔ (لا تطرد الذین یدعون ربھم) یہ بھی جائز ہے کہ فتطردھم پر عطف ہے بوجہ تسبب کے کہ ظالمین میں سے ہونا بوجہ ان کے اپنے سے دور ہٹانے کے ہے۔ یہ آیت حضرت بلال، جناب۔ سلمان۔ عمار وغیر ہم کے متعلق نازل ہوئی تھی کہ اکابرین مکہ حضور سے کہتے تھے کہ ہم آپ کے پاس حاضر تو ہوں لیکن ان گنواروں ، ناداروں کے ساتھ بیٹھنا ہماری ہتک ہے۔
Top