Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 42
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰۤى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَاَخَذْنٰهُمْ بِالْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ یَتَضَرَّعُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ اَرْسَلْنَآ : تحقیق ہم نے بھیجے (رسول) اِلٰٓى : طرف اُمَمٍ : امتیں مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَاَخَذْنٰهُمْ : پس ہم نے انہیں پکڑا بِالْبَاْسَآءِ : سختی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَضَرَّعُوْنَ : تاکہ وہ عاجزی کریں
اور ہم نے تم سے پہلے بہت سی امتوں کی طرف پیغمبر بھیجے (پھر انکی طرف نافرمانیوں کے سبب) ہم انھیں سختیوں اور تکلیفوں میں پکڑتے رہے تاکہ عاجزی کریں۔
(6:42) باسائ۔ سختی ۔ فقر۔ اسم مؤنث۔ بؤس سے مشتق ہے۔ الضرائ۔ تکلیف۔ سختی۔ تنگی۔ بیماری۔ مصیبت۔ اسم ہے۔ باساء اور الضراء دونوں مؤنث ہیں۔ اور ان کا مذکر نہیں آتا۔ یتضرعون۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ تضرع (تفعل) مصدر۔ عاجزی کرتے ہیں گڑگڑاتے ہیں۔ تاکہ عاجزی کریں۔ آیۃ میں فاخذنھم سے قبل فکفروا و کذبوا محذوف ہے۔ یعنی ہم نے رسول بھیجے لیکن انہوں نے انکار کیا اور ان کی نافرمانی کی اور تکذیب کی تو ہم نے ان کو تکالیف میں مبتلا کیا۔ (بیضاوی) لیکن اگر متن کو بعینہٖ لیا جاوے تو معانی ہونگے ہم نے ان کی طرف رسول بھیجے اور ان کو مصائب و آلام میں مبتلا کیا تاکہ وہ عاجزی کے ساتھ ہمارے سامنے جھک جائیں (تفہیم القرآن) ۔ صاحب کشاف اور صاحب روح المعانی نے اول الذکر کو اختیار کیا ہے۔
Top