Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 2
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ طِیْنٍ ثُمَّ قَضٰۤى اَجَلًا١ؕ وَ اَجَلٌ مُّسَمًّى عِنْدَهٗ ثُمَّ اَنْتُمْ تَمْتَرُوْنَ
هُوَ : وہ الَّذِيْ : جس نے خَلَقَكُمْ : تمہیں پیدا کیا مِّنْ : سے طِيْنٍ : مٹی ثُمَّ : پھر قَضٰٓى : مقرر کیا اَجَلًا : ایک وقت وَاَجَلٌ : اور ایک وقت مُّسَمًّى : مقرر عِنْدَهٗ : اس کے ہاں ثُمَّ : پھر اَنْتُمْ : تم تَمْتَرُوْنَ : شک کرتے ہو
وہی تو ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر (مرنے کا) ایک وقت مقرر کردیا۔ اور ایک مدت اسکے ہاں اور مقرر ہے پھر بھی تم (اے کافرو خدا کے بارے میں) شک کرتے ہو۔
(6:2) قصی۔ مقرر کردیا۔ ماضی واحد مذکر غائب قضاء مصدر۔ قضاء میں فیصلہ کردینا یا کرلینا۔ کسی بات کے متعلق آخری ارادہ یا حکم یا عمل کو ختم کردینا کا مفہوم ضرور موجود ہوتا ہے۔ سیاق کی مناسبت سے مختلف معانی مراد ہوتے ہیں۔ بنانا۔ پورا کرنا۔ عزم کرنا۔ فیصلہ کرنا۔ حکم جاری کرنا۔ حکم دینا۔ مقدر کرنا۔ قطعی وحی بھیج کر اطلاع دینا۔ مقرر کرنا۔ حاجت پوری کرکے قطع تعلق کرلینا۔ فارغ ہونا۔ مرجانا۔ مار ڈالنا۔ ان سے معانی کے لئے قضاء کا استعمال قرآن مجید میں ہوا ہے اور اس آیۃ میں مراد ” مقرر کی “ ہے۔ اجلا۔ میعاد قضی اجلا۔ یعنی اس نے موت کے وقت کا فیصلہ کر چھوڑا ہے۔ اجلا مفعول ہے قضی کا۔ واجل مسمی عندہ۔ اجل۔ ایک دوسری مدت۔ مسمی۔ طے شدہ۔ نامزدہ۔ مقرر کردہ شدہ۔ اور اول الذکر میعاد کے علاوہ جو زندگی اور موت کے متعلق ہے ایک دوسری مدت بھی اسکے ہاں طے شدہ ہے یعنی اس کا وقت بھی متعین ہے جو صرف اس کے علم میں ہے۔ ثم۔ بعینہ وہی مفہوم ادا کرتا ہے جس کے لئے یہ لفظ پہلی آیت میں استعمال ہوا ہے۔ تمترون۔ تم شک کرتے ہو۔ تم تردد کرتے ہو۔ امتراء (افتعال) سے مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ امتراء کے معنی ہیں کسی ایسی چیز کی بابت حجت کرنا اور جھگڑنا کہ جس میں شک و شبہ یا تردد ہو۔
Top