Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 115
وَ تَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّ عَدْلًا١ؕ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ١ۚ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَتَمَّتْ : اور پوری ہے كَلِمَتُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب صِدْقًا : سچ وَّعَدْلًا : اور انصاف لَا مُبَدِّلَ : نہیں بدلنے والا لِكَلِمٰتِهٖ : اس کے کلمات وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور تمہارے پروردگار کی باتیں سّچائی اور انصاف میں پوری ہیں۔ اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں۔ اور وہ سنتا ہے ، جانتا ہے۔
(6:115) کلمت۔ حکم۔ یا ازلی تحریر۔ یا قرآن۔ یا ثواب و عذاب کا وعدہ۔ کلمت سے یہاں مراد قرآن مجید ہے ۔ کیونکہ اہل لغت نے تصریح کی ہے کہ وہ کلمات کثیرہ جو کہ مقصد واحد سے متعلق ہوں ان کو بسا اوقات کلمہ (واحد) کہہ دیا جاتا ہے جس طرح زہیر کا قصدہ جو کہ کشیر اشعار کا مجموعہ ہے۔ اسے کلمہ زہیر بھی کہہ دیتے ہیں۔ یا کلمہ سے مراد خداوندتعالیٰ کی ہر بات ہے جس کے متعلق فرمایا کہ تمہارے رب کی بات سچائی اور عدل پر ختم ہوتی ہے۔ جو کچھ وہ فرماتا ہے وہ امر حق ہے۔ امر حق ہونے میں کوئی شبہ نہیں کیا جاسکتا ۔ اور جو خچھ حکم دیتا ہے وہ امر حق ہے۔ امر حق ہونے میں کوئی شبہ نہیں کیا جاسکتا۔ اور جو کچھ وہ حکم دیتا ہے وہ عدل کے سوا اور کچھ نہیں ۔ (ابن کثیر)
Top