Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 8
فَاَصْحٰبُ الْمَیْمَنَةِ١ۙ۬ مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَةِؕ
فَاَصْحٰبُ الْمَيْمَنَةِ : پس دائیں ہاتھ والے مَآ : کیا ہیں اَصْحٰبُ الْمَيْمَنَةِ : دائیں ہاتھ والے
تو داہنے ہاتھ والے (سبحان اللہ) داہنے ہاتھ والے کیا (ہی چین) میں ہیں
(56:8) فاصحب المیمنۃ یہ جملہ شرطیہ اذا وقعت الواقعۃ کا جملہ جزائیہ ہے جواب اذا ھو قولہ : فاصحب المیمنۃ فالمعنی اذا قامت القیامۃ و حصلت ھذہ الاحوال العظیمۃ ظھرت منزلۃ اصحب المیمنۃ واصحاب المشئمۃ (اضواء البیان) اذا کا جواب شرط خداوند تعالیٰ کا قول فاصحب المیمنۃ ہے۔ مطلب یہ کہ جب قیامت وقوع پذیر ہوگی اور یہ احوال عظیمہ (زمین کا یکبارگی ہلا دیا جانا۔ پہاڑوں کا ریزہ ریزہ کردیا جانا۔ اور ان کا پراگندہ غبار بن کر رہ جانا اور لوگوں کا تین گروہوں میں تقسیم ہوجانا) واقع ہوں گے۔ تو اصحاب المیمنہ اور اصحاب المشئمہ کی قدرو منزلت عیاں ہوگی۔ فاصحب المیمنۃ :عاطفہ ہے۔ اصحب المیمنۃ مضاف مضاف الیہ مل کر مبتداء ما استفہامیہ ہے (کون ہوں گے وہ ؟ ان کی کیا حالت ہوگی ؟ اور ان کی کیا صفت ہوگی ؟ ) یا استفہامیہ برائے تعجب ہے (کیا ہی ان کی شان ہوگی) ما مبتدا ثانی ہے اور اصحب المیمنۃ اس کی خبر، یہ مبتداء اپنی خبر سے مل کر مبتداء اول (اصحب المیمنۃ) کی خبر ہوا۔
Top