Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 64
ءَاَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَهٗۤ اَمْ نَحْنُ الزّٰرِعُوْنَ
ءَاَنْتُمْ : کیا تم تَزْرَعُوْنَهٗٓ : تم اگاتے ہو اس کو اَمْ : یا نَحْنُ : ہم الزّٰرِعُوْنَ : اگانے والے ہیں
تو کیا تم اسے اگاتے ہو یا ہم اسے اگاتے ہیں ؟
(56:64) ء انتم تزرعونہ جملہ استفہامیہ انکاری ہے تزرعون مضارع جمع مذکر حاضر زرع (باب فتح) مصدر سے (تم اگاتے ہو) ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب ما موصولہ کے لئے ہے۔ حرث دانہ کو زمین میں بکھیرنا۔ بونا ۔ زرع : زمین میں بکھرے ہوئے یا بوئے ہوئے دانہ کا اگانا۔ اس کی پرورش کرکے اس کو بڑھانا۔ اور اس کی غایت تک اس کو پہنچانا۔ آدمی کا کام محض بونا ہے اور اس کو اگانا۔ اس کی پرورش کرنا خدا تعالیٰ کے اختیار و قدرت میں ہے ام بمعنی بل یعنی بوئے ہوئے دانہ کو اگانا۔ پرورش کرکے اس کی غایت تک لے جانا ہماری قدرت میں ہے اس کی زراعت تم نہیں کرتے۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ فلینظر الانسان الی طعامہ انا صببنا الماء صبا : ثم شققنا الارض شقا فانبتنا فیہا حبا وعنبا وقضبا وزیتونا ونخلا وحدائق غلبا وفاکھۃ وابا متاعا لکم ولانعامکم (80:24-32) انسان کو چاہیے کہ اپنے کھانے کی طرف نظر کرے۔ بیشک ہم ہی نے پانی برسایا۔ پھر ہم ہی نے زمین کو چیرا پھاڑا پھر ہم ہی نے اس میں اناج اگایا۔ اور انگور اور ترکاری اور زیتون اور کھجوریں اور گھنے گھنے باغ۔ اور میوے اور چارہ (یہ سب کچھ) تمہارے اور تمہارے چارپایوں کے لئے بنایا۔ الزارعون : اسم فاعل جمع مذکر زرع (باب فتح) مصدر سے ۔ کھیتی کرنے والے۔
Top