Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 5
وَّ بُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّاۙ
وَّبُسَّتِ الْجِبَالُ : اور اڑا دیئے جائیں گے پہاڑ بَسًّا : اڑا دیا جانا
اور پہاڑ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہوجائیں
(56:5) وبست الجبال بسا۔ اس جملہ کا عطف جملہ سابقہ پر ہے۔ بست ماضٰ مجہول واحد مؤنث غائب۔ بس (باب نصر) مصدر بمعنی خلط ملط کرنا۔ اجزاء کا باہم دگر ملا دینا ریزہ ریزہ کرنا۔ عربی قاعدہ ہے کہ جب فاعل اسم ظاہر ہوتا ہے تو فعل کو واحد لاتے ہیں۔ اور جمع مکسر کا حکم (یعنی جس میں واحد کا وزن سلامت نہ رہے) مؤنث غیر حقیقی کا حکم ہے اس کے لئے مذکر کا صیغہ بھی لایا جاسکتا ہے اور مؤنث کا بھی۔ چناچہ بست الجبال بسا میں چونکہ جبال جمع مکسر ہے۔ اس لئے اس کے لئے واحد مؤنث کا صیغہ لایا گیا۔ لہٰذا یہاں بست کے ترجمہ میں صیغہ جمع کے معنی لینا چاہئیں۔ یعنی جب پہاڑ ریزہ ریزہ کر دئیے جائیں گے : بسا مفعول مطلق ہے تاکید کے لئے لایا گیا ہے
Top