Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 35
اِنَّاۤ اَنْشَاْنٰهُنَّ اِنْشَآءًۙ
اِنَّآ : بیشک ہم نے اَنْشَاْنٰهُنَّ : پیدا کیا ہم نے ان کو اِنْشَآءً : خاص طور پر بنا کر۔ پیدا کر کے
ہم نے ان (حوروں) کو پیدا کیا
(56:35) انا انشانا ھن انشائ۔ انشانا ماضی جمع متکلم انشاء (افعال) مصدر۔ بمعنی پیدا کرنا۔ پر وش کرنا۔ ھن ضمیر مفعول جمع مؤنث غائب انشاء مفعول مطلق فعل کی تاکید کے لئے۔ ھن کی ضمیر کا مرجع کیا ہے اس کے متعلق مختلف اقوال ہیں :۔ (1) قال بعض العلماء ھو راجع الیٰ قولہ : فرش مرفوعۃ، قال لان المراد بالفرش النسائ۔ والعرب تسمی المراۃ لباسا وازارا وفراشا ونعلا۔ ھن کی ضمیر کلام الٰہی فرش مرفوعۃ میں فرش کی طرف راجع ہے۔ فرش سے مراد عورتیں ہیں، عرب عورت کو لباس، ازار، فراش، نعل بھی نام دیتے ہیں۔ (2) وقال بعض العلمائ : ھو راجع الیٰ غیر مذکور۔ انہ راجع الیٰ نساء لم یذکرن ولکن ذکر الفراش دل علیہن۔ لانھن یتکئن علیہا مع ازواجھن۔ اور بعض کے نزدیک اس کا مرجع غیر مذکور ہے کہتے ہیں اس کا مرجع عورتیں ہیں جس کی طرف فرش کا ذکر دلالت کرتا ہے کیونکہ ان بچھونوں پر وہی اپنے شوہروں کے ساتھ تکیہ لگا کر بیٹھیں گی۔ (اضواء البیان) علامہ پانی پتی بھی کچھ یوں ہی لکھتے ہیں :۔ فرماتے ہیں :۔ اگر فرش سے مراد عورتیں ہوں تو ھن کی ضمیر فرش کی طرف راجع ہوگی، اگر فرش سے مراد عورتیں نہ ہوں تو مرجع مذکور نہ ہوگا۔ کیونکہ سیاق کلام سے سننے والا سمجھ جاتا ہے کہ اس سے مراد عورتیں ہی ہوسکتی ہیں۔ اقوال مذکورہ بالا کی روشنی میں عورتیں سے مراد ہے جنتیوں کی دنیا کی بیویاں جو بہشت میں ہوں گی۔ اور حوریں۔ مولنا دریا بادی (رح) لکھتے ہیں :۔ یہاں یہ بتایا کہ جنت کی عورتوں کی (اور اس میں حوریں بھی داخل ہوگئیں اور اس دنیا کی جنتی بیویاں بھی داخل ہوگئیں) بناوٹ ایک خاص قسم کی ہوگی ! مولانا فتح محمد جالندہری اس آیت کے ترجمہ میں لکھتے ہیں :۔ ہم نے ان (حوروں) کو پیدا کیا۔ اس صورت میں ھن کی ضمیر کا مرجع جنت کی حوریں ہے۔ پیر کرم شاہ صاحب اپنی تفسیر ضیاء القرآن میں اس آیت کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں :۔ یہاں اہل جنت کی نیک بیویوں کا ذکر فرمایا جا رہا ہے۔ یعنی جب وہ جنت میں داخل ہوں گی تو ان کی خلقت بالکل بدلی ہوئی ہوگی۔ اگرچہ دنیا میں وہ خوش شکل نہ تھیں، مرتے وقت وہ بالکل بوڑھی ہوگئی تھی لیکن جب جنت میں داخل ہوں گی تو بھرپور جوانی ہوگی۔ مجسم حسن و رعنائی ہوں گی۔ اور کنواری بنا کر انہیں جنت میں داخل کیا جائیگا۔ حدیث شریف میں اس آیت کی یہی تفسیر مذکور ہے۔ حضرت ام سلمہ ؓ کے عرض کرنے پر حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا :۔ یا ام سلمۃ ھن اللواتی قبضن فی الدنیا ع جائز شمطا، عمشا رمصا جعلہن اللہ یعد الکبرا ترابا علی میلاد واحد فی الاستوائ۔ اے ام سلمہ : ان سے مراد وہی بیویاں ہیں اگرچہ وفات کے وقت وہ بالکل بوڑھی تھیں ان کے بال سفید تھے۔ ان کی بینائی کمزور تھی، آنکھیں میلی کچیلی رہتی تھیں۔ لیکن جب وہ جنت میں داخل ہوں گی تو ساری ہم عمر ہوں گی۔ اس صورت میں ھن کا مرجع وہ دنیاوی بیویاں ہیں جو جنت میں داخل ہوں گی۔ انشاء مصدر کو فعل کے بعد فعل کی خصوصیت کو اجاگر کرنے کے لئے تاکیدا لایا گیا ہے۔ یعنی ہم نے ان کو ایک خاص اٹھان پر اٹھایا۔ (تفسیر حقانی) ۔ ہم نے ان کی بیویوں کو حیرت انگیز طریقے سے پیدا کیا۔ (ضیاء القرآن)
Top