Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 61
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ اِلَى الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنٰفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْكَ صُدُوْدًاۚ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جاتا ہے لَھُمْ : انہیں تَعَالَوْا : آؤ اِلٰى : طرف مَآ اَنْزَلَ : جو نازل کیا اللّٰهُ : اللہ وَاِلَى : اور طرف الرَّسُوْلِ : رسول رَاَيْتَ : آپ دیکھیں گے الْمُنٰفِقِيْنَ : منافقین يَصُدُّوْنَ : ہٹتے ہیں عَنْكَ : آپ سے صُدُوْدًا : رک کر
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کی طرف (رجوع کرو) اور پیغمبر کی طرف آؤ تو تم منافقوں کو دیکھتے ہو کہ تم سے اعراض کرتے اور رکے جاتے ہیں
(4:61) تعالوا۔ تعالیٰ (تفاعل) جس کے معنی بلند ہونے اور آنے کے ہیں۔ امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ اصل میں تعال کا مطلب یہ ہے کہ انسان کو بلند مقام کی طرف بلایا جائے ۔ پھر ہر جگہ بلانے کے لئے استعمال کیا گیا۔ بعض علماء کے نزدیک یہ علو سے ماخوذ ہے جس کے معنی رفعت منزل کے ہیں گو یا تعالوا میں رفعت منزل کے حصول کی دعوت ہے قرآن مجید میں جہاں تعلوا کا استعمال ہوا ہے وہاں یہ چیز موجود ہے۔ اہل لغت نے تعال کو مطلقاً علم (چلے آؤ۔ آؤ) کے معنی میں لیا ہے۔ یصدون عنک صدودا۔ صد۔ مصدر بمعنی رکنا۔ باز رہنا۔ روک دینا۔ باز رکھنا ۔ فعل لازم و متعدی ہر دو صورت میں استعمال ہوتا ہے۔ صد یصد (نصر) بواسطہ عن منہ پھیرلینا اعراض کرنا۔ روک دینا ۔ پھیر دینا۔ صدید مصدر (نصر ۔ ضرب) رونا پیٹنا۔ چیخنا۔ تصدید مصدر (تفعیل) تالی بجانا۔ صدودا۔ آخر میں تاکید کے لئے ہے۔
Top