Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 49
فَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا١٘ ثُمَّ اِذَا خَوَّلْنٰهُ نِعْمَةً مِّنَّا١ۙ قَالَ اِنَّمَاۤ اُوْتِیْتُهٗ عَلٰى عِلْمٍ١ؕ بَلْ هِیَ فِتْنَةٌ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
فَاِذَا : پھر جب مَسَّ : پہنچتی ہے الْاِنْسَانَ : انسان ضُرٌّ دَعَانَا ۡ : کوئی تکلیف وہ ہمیں پکارتا ہے ثُمَّ اِذَا : پھر جب خَوَّلْنٰهُ : ہم عطا کرتے ہیں اس کو نِعْمَةً : کوئی نعمت مِّنَّا ۙ : اپنی طرف سے قَالَ : وہ کہتا ہے اِنَّمَآ : یہ تو اُوْتِيْتُهٗ : مجھے دی گئی ہے عَلٰي : پر عِلْمٍ ۭ : علم بَلْ هِىَ : بلکہ یہ فِتْنَةٌ : ایک آزمائش وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : جانتے نہیں
جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارنے لگتا ہے پھر جب ہم اس کو اپنی طرف سے نعمت بخشتے ہیں تو کہتا ہے ہے یہ تو مجھے (میرے) علم (ودانش) کے سبب ملی ہے نہیں بلکہ وہ آزمائش ہے مگر ان میں سے اکثر نہیں جانتے
(39:49) مس۔ ماضی واحد مذکر غائب مس (باب نصر) مصدر۔ جس کے معنی چھونا۔ دکھ پہنچانا۔ اسی باب سے قربت صنفی یعنی جماع کے معنی میں آتا ہے مثلا وان طلقتموھن من قبل ان تمسوھن (2:237) اور اگر تم عورتوں کو انکے پاس جانے سے پہلے طلاق دیدو۔ الانسان۔ اس میں لاف لام عہد کا ہے اس سے مراد کافر انسان ہیں۔ اور بعض کے نزدیک ال جنسی ہے اور اس سے جنس انسان مراد ہے لیکن چونکہ کافروں کی کثرت کی وجہ سے جنس انسان سے کافر انسان مراد ہیں۔ ضر۔ تکلیف، ضرر، ایذائ۔ دعانا : دعا ماضی واحد مذکر غائب ضمیر فاعل الانسان کی طرف راجع ہے۔ نا ضمیر مفعول جمع متکلم ۔ اس نے ہمیں پکارا۔ بمعنی حال۔ وہ ہمیں پکارتا ہے۔ خولنہ : خولنا ماضی جمع متکلم۔ تخویل (تفعیل) مصدر بمعنی عطا کرنا۔ دینا ۔ بخشنا۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب جس کا مرجع الانسان ہے۔ جب ہم اس کو عطا کردیتے ہیں (بمعنی حال) (جب) ہم نے اس کو عطا کردی (بمعنی ماضی) ۔ تخویل کا لفظ ازراہ مہربانی عطا کردینے کے لئے مخصوص ہے۔ اوتیتہ : اوتیت ماضی مجہول واحد متکلم ایتاء (افعال) مصدر بمعنی دینا۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب جس کا مرجع نعمۃ ہے میں دیا گیا ہوں یہ نعمت۔ مجھے یہ نعمت دی گئی ہے۔ نعمۃ بمعنی شی من النعم ہے یعنی نعمتوں میں سے کوئی شے۔ اسی بنا پر ہ بصیغہ واحد مذکر استعمال ہوا ہے۔ علی علم۔ میرے علم نے باعث۔ میری تدبیر و حکمت کی وجہ سے ۔ لاجل علم علم کی وجہ سے۔ بل ہی فتنۃ : بل حرف اضراب ہے۔ بلکہ۔ یعنی حقیقت یہ نہیں ہے کیہ یہ نعمت اسے اس کے علم کے باعث یا استحقاق پر دی گئی ہے بلکہ اس کے امتحان کے لئے ہے کہ شکر بجا لاتا ہے یا ناشکری کا مرتکب ہوتا ہے۔ ہی ضمیر واحد مؤنث غائب نعمۃ کے لئے ہے باعتبار لفظ پہلے ہ ضمیر مذکر باعتبار معنی لائی گئی تھی۔ فتنۃ آزمائش اس کے علاوہ کئی دیگر معانی میں بھی اس کا استعمال ہوا ہے۔ اکثرھم ان میں سے اکثر۔ بیضاوی نے لکھا ہے کہ :۔ ذلک وھو دلیل علی ان الانسان للجنس۔ یہ جملہ دلالت کر رہا ہے کہ الانسان سے مراد جنس انسان ہے۔
Top