Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 60
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ قَالُوْا وَ مَا الرَّحْمٰنُ١ۗ اَنَسْجُدُ لِمَا تَاْمُرُنَا وَ زَادَهُمْ نُفُوْرًا۠۩  ۞   ۧ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمُ : ان سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کو قَالُوْا : وہ کہتے ہیں وَمَا : اور کیا ہے الرَّحْمٰنُ : رحمن اَنَسْجُدُ : کیا ہم سجدہ کریں لِمَا تَاْمُرُنَا : جسے تو سجدہ کرنے کو کہے وَزَادَهُمْ : اور اس نے بڑھا دیا ان کا نُفُوْرًا : بدکنا
اور جب ان (کفار) سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں کہ رحمن کیا ؟ کیا جس کے لئے تم ہم سے کہتے ہو ہم اسکے آگے سجدہ کریں اور اس سے بدکتے ہیں
(25:60) انسجد بماتا مرنا۔ میں ما مصدریہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں ترجمہ ہوگا :۔ کیا تیرے کہنے پر ہم سجدہ کریں۔ ما موصولہ بھی ہوسکتا ہے بمعنی الذی ترجمہ ہوگا :۔ کیا جس کے لئے تم حکم کرو ہم اسی کو سجدہ کرنے لگیں۔ زادھم : زاد ماضی واحد مذکر غائب زیادۃ مصدر (باب ضرب) ھم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب (اس ضمیر کا مرجع مشرکین ہیں) زاد میں ضمیر فاعل امر بالسجود للرحمن ہے یعنی رحمن کو سجدہ کرنے کا حکم نے ان کی نفرت کو اور بڑھا دیا۔ نفورا۔ کسی چیز سے دور بھاگنا۔ اسی معنی میں ہے وما یریدھم الا نفورا (17:41) مگر وہ حق سے اور زیادہ دور ہی بھاگے جا رہے ہیں اسی معنی میں موجودہ آیت میں استعمال ہوا ہے وزارھم نفورا یعنی رحمن کو سجدہ کرنے کے حکم نے ان کی (حق سے دوری کو) اور بڑھا دیا۔ یعنی ان کی نفرت اور بڑھ گئی۔ اس جملہ کا عطف قالوا پر ہے ای قالوا ذلک وزادھم نفورا۔ الی کا صلہ کے ساتھ نفر الی کے معنی کسی کی طرف دوڑنے کے ہیں مثلاً نفرا لی الحرب نفرا۔ لڑائی کے لئے نکلنا۔
Top