Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 47
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
يَا بَنِیْ : اے اولاد اِسْرَائِیْلَ : یعقوب اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِیْ : جو اَنْعَمْتُ : میں نے بخشی عَلَيْكُمْ : تم پر وَاَنِّیْ : اور یہ کہ میں نے فَضَّلْتُكُمْ : تمہیں فضیلت دی میں نے عَلَى الْعَالَمِیْنَ : زمانہ والوں پر
اے یعقوب کی اولاد میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے تھے اور یہ کہ میں نے تم کو جہان کے لوگوں پر فضلیت بخشی تھی
(2:47) علی العلمین۔ تمام عالموں پر، تمام جہانوں پر۔ اگرچہ عالم کا اطلاق ماسوی اللہ کے جمیع مخلوق پر ہوتا ہے۔ اور جب اس کو جمع کرکے عالمین بولا جائے تو اور بھی شمول اور عموم کا فائدہ دیتا ہے لیکن یہ ایک محاورہ ہے جس سے مراد اکثر لوگ ہیں۔ یعنی ہم نے تم کو دنیا کے اکثر لوگوں پر فضیلت بخشی ہے۔ اسی طرح کل بول کر اکثر چیزیں مراد لی جاتی ہیں۔ مثلاً قرآن مجید میں ملکہ بلقیس کے متعلق وارد ہے واوتیت من کل شیء اور اسے دیا گیا تھا ہر چیز سے حصہ۔ حالانکہ بہت سی چیزیں اس کو نہ ملی تھیں۔ تو مطلب یہ ہے کہ اسے اکثر چیزیں دی گئی تھیں۔
Top