Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 186
وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ١ؕ اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ١ۙ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَ لْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّهُمْ یَرْشُدُوْنَ
وَاِذَا : اور جب سَاَلَكَ : آپ سے پوچھیں عِبَادِيْ : میرے بندے عَنِّىْ : میرے متعلق فَاِنِّىْ : تو میں قَرِيْبٌ : قریب اُجِيْبُ : میں قبول کرتا ہوں دَعْوَةَ : دعا الدَّاعِ : پکارنے والا اِذَا : جب دَعَانِ : مجھ سے مانگے ۙفَلْيَسْتَجِيْبُوْا : پس چاہیے حکم مانیں لِيْ : میرا وَلْيُؤْمِنُوْا : اور ایمان لائیں بِيْ : مجھ پر لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَرْشُدُوْنَ : وہ ہدایت پائیں
اور (اے پیغمبر ﷺ جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک راستہ پائیں
(2:186) واذا سئلک عبادی عنی فانی قریب۔ اذا ظرف زمان ہے۔ سئل فعل ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ عبادی۔ مضاف مضاف الیہ مل کر فاعل ، منی جار مجرور مل کر متعلق فعل۔ اذا سئلک عبادی عنی جملہ شرطیہ۔ فانی قریب ای قل لہم (ای عبادی) انی قریب۔ جواب شرط۔ اجیب۔ مضارع واحد متکلم ۔ اجابۃ (باب افعال) مصدر بمعنی قبول کرنا۔ میں قبول کرتا ہوں۔ الداع۔ بلانے والا۔ پکارنے والا۔ دعاء (د ع و مادہ) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر بحالت رفع وجر۔ دعوۃ الداع۔ مضاف مضاف الیہ مل کر اجیب کا مفعول۔ دعان۔ اصل میں دعانی تھا۔ ی ضمیر واحد متکلم حذف ہوگئی اور ن وقایہ ہے دعا ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب ۔ اس نے مجھے پکارا۔ اس نے مجھ سے دعا کی۔ فلیستجیبو الی۔سببیہ ہے لیستجیبوا فعل امر کا صیغہ جمع مذکر غائب ہے۔ استجابۃ (باب استفعال) ان کو چاہیے کہ میرا حکم مانیں ان کو چاہیے کہ میرا امر قبول کریں۔ ای اذا دعوتھم الیٰ الایمان والطاعۃ کما انی اجبتھم اذا دعونی لحوائجہم۔ یعنی جب میں ان کو ایمان اور اطاعت کی طرف بلاؤں تو ان کو میرا حکم ماننا چاہیے جیسا کہ میں ان کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے اپنی حاجات کے لئے پکارتے ہیں ۔ استجابۃ بمعنی اجابۃ (افعال) ہے۔ والاجابۃ فی اللغۃ الطاعۃ فالاجابۃ من العبد الطاعۃ و من اللہ الا ثابۃ والعطائ۔ لغت میں اجابت بمعنی اطاعت ہے۔ بندہ کی طرف سے اجابت بمعنی اطاعت اور اللہ کی طرف سے جزا عطا کرنا ۔ قرآن مجید میں آیا ہے فاستجاب لہم ربھم (3:195) تو ان کے پروردگار نے ان کی دعا قبول کرلی۔ اور والذین استجابوا لربھم (82:38) اور جو اپنے پروردگار کا فرمان قبول کرتے ہیں۔ ولیؤمنوابی اس جملہ کا عطف جملہ سابقہ پر ہے واؤ عاطفہ لیؤمنوا۔ امر کا صیغہ جمع مذکر غائب اور چاہیے کہ وہ مجھ پر ایمان لائیں یرشدون۔ مضارع جمع مذکر غائب رشد (باب نصر) مصدر وہ سیدھے راہ پر آجائیں۔ وہ ہدایت پاجائیں۔ الرشدغی کی ضد ہے۔ اور ہدایت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں آیا ہے کہ قد تبین الرشد من الغی (2:256) گمراہی سے ہدایت الگ ہوچکی۔
Top