Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 16
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى١۪ فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُهُمْ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ
أُولَٰئِکَ : یہی لوگ الَّذِينَ : جنہوں نے اشْتَرَوُا : خرید لی الضَّلَالَةَ : گمراہی بِالْهُدَىٰ : ہدایت کے بدلے فَمَا رَبِحَتْ : کوئی فائدہ نہ دیا تِجَارَتُهُمْ : ان کی تجارت نے وَمَا کَانُوا : اور نہ تھے مُهْتَدِينَ : وہ ہدایت پانے والے
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی خریدی، نہ تو ان کی تجارت ہی نے کچھ نفع دیا اور نہ وہ ہدایت یاب ہی ہوئے
(2:16) اولئک اسم اشارہ۔ جمع مذکر۔ وہ لوگ، یہی وہ لوگ ہیں۔ اشتروا۔ ماضی جمع مذکر غائب ۔ اشتراء (افتعال) مصدر ، بیچنے اور خریدنے ہر دو معنوں میں آتا ہے اور یہاں بمعنی خرید کرنا ہے۔ انہوں نے خرید کیا۔ انہوں نے مول لیا۔ مشتری خرید کرنے والا۔ الضللۃ۔ گمراہی، بھٹکنا، گمراہ ہونا۔ جل یضل (باب ضرب) کا مصدر ہے بمعنی گمراہ ہونا۔ راہ حق سے بھٹک جانا۔ ھدایۃ کی ضد ہے اشتروا کا مفعول ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ بالھدی : ب عوض اور بدلہ کے لئے ہے۔ ھدی۔ بمعنی ہدایت، یعنی انہوں نے ہدایت دے کر اس کے بدلہ میں گمراہی مول لے لی۔ فما ۔ ف۔ تفریعیہ (مستنبط ) ۔ ما نافیہ۔ ربحت۔ ماضی واحد مؤنث غائب۔ رنج و رباح (باب سمع) کا مصدر ۔ (تجارت کا) نفع دینا (آدمی کا تجارت میں) نفع کمانا۔ تجارتھم۔ مضاف، مضاف الیہ۔ ان کی تجارت (پس ان کی تجارت نفع آور نہ ہوئی) مھتدین۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ بحالت نصب، ہدایت پانے والے۔
Top