Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 169
اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
اِنَّمَا : صرف يَاْمُرُكُمْ : تمہیں حکم دیتا ہے بِالسُّوْٓءِ : برائی وَالْفَحْشَآءِ : اور بےحیائی وَاَنْ : اور یہ کہ تَقُوْلُوْا : تم کہو عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
وہ تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور یہ بھی کہ خدا کی نسبت ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں (کچھ بھی) علم نہیں
السوئ۔ سوء دراصل اس شے کو کہتے ہیں جو انسان کو غمگین کرنے والی ہو۔ برائی، آفت، گناہ، برا کام۔ عیب۔ یہ سب سوء میں شامل ہیں۔ الفحشائ۔ بأساء کے وزن پر مصدر ہے۔ فحش۔ مادہ۔ الفحشاء وہ قول یا فعل جس کی برائی کھلی ہوئی ہو ۔ اور اس کا سننا یا کرنا برا لگے۔ برا کام ، بےحیائی کا کام ، زنا، قرآن مجید میں مختلف معانی میں مستعمل ہے مثلاً وہ کام جو شرعاً برا ہو۔ نجل، بیحیائی، زنا، امر قبیح۔ وان تقولوا۔ میں ان مصدریہ ہے۔ واؤ عاطفہ ہے۔ اور جملہ کا عطف السوء پر ہے۔ مطلب یہ ہے کہ شیطان تمہارا صریح دشمن ہے۔ اور تمہیں السوئ۔ الفحشاء اور خدا پر ایسی باتیں بنانے کا حکم دیتا ہے۔ جن کا تم کو کوئی علم نہیں۔ یعنی جو تمہاری من گھڑت ہیں اور لا علمی اور جہالت کی وجہ سے ان کو احکام خداوندی سمجھنے لگتے ہو۔ تقولوا۔ قول۔ کا صلہ جب علی کے ساتھ آتا ہے تو اس کے معنی ہوتے ہیں کسی کے خلاف گھڑ لینا۔ کسی پر بہتان لگانا مالا تعلمون۔ علم سے یہاں مراد علم یقینی یا علم ثابت یا لوحی ہے ۔ پس اس وعید کے تحت میں صرف کفر کے ہی نہیں بلکہ بدعت کے اقوال بھی داخل ہوجاتے ہیں (الماجدی) الا تخاذ الانداد۔ تحلیل المحرمات تحریم الطیبات (بیضاوی) ۔
Top