Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 166
اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ
اِذْ تَبَرَّاَ : جب بیزار ہوجائیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتُّبِعُوْا : پیروی کی گئی مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جنہوں نے اتَّبَعُوْا : پیروی کی وَرَاَوُا : اور وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب وَتَقَطَّعَتْ : اور کٹ جائیں گے بِهِمُ : ان سے الْاَسْبَابُ : وسائل
اس دن (کفر کے) پیشوا اپنے پیرؤوں سے بیزاری کریں گے اور (دونوں عذاب الٰہی) دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تعلقات منقطع ہوجائیں گے
(2:166) اذ تبرا۔ ای اذکر الوقت اذ تبرا۔ یاد کرو اس وقت کو کہ جب بیزاری ظاہر کریں گے۔ تبرا۔ ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ تبرء (تفعل) مصدر۔ وہ بیزار ہوا۔ اس نے بیزاری ظاہر کی ۔ (یہاں جمع کے معنی میں استعمال ہوا ہے) اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے۔ ان اللہ یری من المشرکین ورسولہ (9:3) کہ خدا ان مشرکوں سے بیزار ہے اور اس کا رسول بھی (ان سے دست بردار ہے) ۔ البرئ۔ البراء کے اصل معنی کسی مکروہ امر سے نجات حاصل کرنے کے ہیں۔ جیسے برات من المرض میں تندرست ہوا۔ برء تد و ابرء تہ۔ میں نے اس کو تہمت سے بری کردیا۔ رجل بریء پاک اور بیگناہ آدمی ۔ برئ۔ مادہ۔ اتبعوا۔ ماضی مجہول کا صیغہ جمع مذکر غائب اتباع۔ مصدر (افتعال) جن کی پیروی کی گئی۔ پیشوا لوگ اتبعوا۔ ماضی جمع مذکر غائب۔ جنہوں نے پیروی کی۔ جنہوں نے اتباع کی۔ مطلب یہ ہے کہ مشرکین کے معبودان باطل خود اپنے پیروکاروں سے بیزاری کا اظہار کریں گے۔ وراوا العذاب۔ واؤ حالیہ ہے ای تبرء وا فی حال رؤیتھم العذاب وہ بیزاری کا اظہار کریں گے۔ درآنحالیہ کہ وہ عذاب دیکھ رہے ہوں گے۔ وتقطعت بھم الاسباب۔ واؤ عاطفہ ہے۔ تقطعت۔ ماضی کا صیغہ واحد مؤنث غائب تقطع (تفعل) مصدر۔ کٹ گئی۔ ٹوٹ گئی۔ الاسباب۔ جمع سبب کی۔ رسیاں ۔ ذرائع۔ سبب اس رسی کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ درخت پر چڑھا جاتا ہے۔ اسی مناسبت سے ہر اس شے کا نام سبب ہوا جو کسی دوسری شے کے توصل کا ذریعہ ہو۔ یہاں آیت شریف میں اسباب سے مراد نفع کی توقع۔ دفع ضرر کی تمنا۔ قرابت، دوستی وغیرہ۔ قیامت کے روز یہ سب اسباب منقطع ہوجائیں گے ۔ جاتے رہیں گے۔ بھم میں ب عن کے معنی میں بھی ہوسکتی ہے بھم ای عنھم اور ب سببیہ بھی ہوسکتی ہے۔ ای تقطعت بسبب کفرھم یعنی یہ قطع تعلق بسبب ان کے کفر کے ہوگا۔
Top