Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 162
خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ۚ لَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْظَرُوْنَ
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں لَا يُخَفَّفُ : نہ ہلکا ہوگا عَنْهُمُ : ان سے الْعَذَابُ : عذاب وَلَا : اور نہ ھُمْ : انہیں يُنْظَرُوْنَ : مہلت دی جائے گی
وہ ہمیشہ اسی (لعنت) میں (گرفتار) رہیں گے، ان سے نہ تو عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں (کچھ) مہلت ملے گی
(2:162) خالدین فیہا۔ خالدین۔ اسم فاعل جمع مذکر بحالت نصب۔ خلود (باب نصر) مصدر۔ ہمیشہ رہنے والے۔ فیہا۔ اس میں ھا ضمیز واحد مؤنث غائب لعنۃ کے لئے ہے جس کا اوپر ذکر ہوا۔ یا یہ النار۔ (دوزخ) کے لئے ہے اور النار کو اس کی شان کی عظمت کی وجہ سے مضمر رکھا گیا ہے اور اسم کی جگہ ضمیر کو لایا گیا ہے۔ خالدین۔ علیہم کی ضمیر سے حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ لا یخفف۔ مضارع منفی مجہول واحد مذکر غائب ۔ وہ ہلکا نہیں کیا جائے گا۔ یعنی عذاب میں کمی نہیں کی جائے گی۔ لا یخفف عنھم العذاب۔ یہ جملہ حال ہے ضمیر خالدین سے۔ ولا ہم ینظرون۔ واؤ عاطفہ ہے۔ اس کا عطف جملہ سابقہ پر ہے۔ لا ینظرون۔ مضارع منفی مجہول کا صیغہ جمع مذکر غائب ہے۔ اس کا مادہ ن ظ ر ہے۔ لا ینظرون کی مندرجہ ذیل صورتیں ہوسکتی ہیں۔ (1) مصدر انظار۔ مہلت دینا سے مشتق ہے۔ اس صورت میں معنی ہوں گے اور نہ ان کو مہلت دی جائے گی (اور یہی راجح ہے) ۔ (2) یہ مصدر انتظار سے مشتق ہے۔ اس صورت میں معنی ہوں گے اور نہ ان کا انتظار کیا جائے گا کہ کسی قسم کی معذرت کریں ۔ (3) یہ مصدر نطر سے مشتق ہے بمعنی دیکھنا۔ اس صورت میں معنی ہوں گے اور نہ ان کی طرف نظر رحمت کی جائے گی۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب تاکید کے لئے لایا گیا ہے۔
Top