Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 156
الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ
الَّذِيْنَ : وہ جو اِذَآ : جب اَصَابَتْهُمْ : پہنچے انہیں مُّصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت قَالُوْٓا : وہ کہیں اِنَّا لِلّٰهِ : ہم اللہ کے لیے وَاِنَّآ : اور ہم اِلَيْهِ : اس کی طرف رٰجِعُوْنَ : لوٹنے والے
ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
(2:156) الذین اذا اصابتھم ۔۔ الخ صابرین کی صفت ہے۔ اذا حرف شرط ہے اور جملہ شرطیہ ہے قالوا انا للہ ۔۔ الخ جواب شرط ہے۔ مصیبۃ اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث اصاب یصلب اصابۃ (افعال) مصدر ہے۔ غم۔ تکلیف۔ سختی۔ دکھ پہنچانے والی ہر چیز۔ اس کی جمع مصائب ومصیبات ہے۔ اس کا مادہ صوب ہے۔ المفردات میں ہے اصاب السھم۔ تیر ٹھیک نشانہ پر جالگا اور مصیبۃ اصل میں اس تیر کو کہتے ہیں جو ٹھیک نشانہ پر جاکر بیٹھ جائے۔ اس کے بعد (عرف میں) ہر حادثہ اور واقعہ کے ساتھ یہ لفظ مخصوص ہوگیا۔ قرآن مجید میں ہے وما اصابکم من مصیبۃ فبما کسبت ایدیکم (42:30) اور جو مصیبت تم پر واقع ہوتی ہے سو تمہارے اپنے اعمال سے ہے۔ راجعون۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ رجوع (ضرب) سے مصدر۔ لوٹ جانے والے۔ پھرجانے والے۔
Top