Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 108
اَمْ تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَسْئَلُوْا رَسُوْلَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوْسٰى مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ مَنْ یَّتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
اَمْ تُرِیْدُوْنَ : کیا تم چاہتے ہو اَنْ تَسْاَلُوْا : کہ سوال کرو رَسُوْلَكُمْ : اپنا رسول کَمَا : جیسے سُئِلَ : سوال کئے گئے مُوْسٰى : موسیٰ مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے وَمَنْ : اور جو يَتَبَدَّلِ : اختیار کرلے الْكُفْرَ : کفر بِالْاِیْمَانِ : ایمان کے بدلے فَقَدْ ضَلَّ : سو وہ بھٹک گیا سَوَآءَ : سیدھا السَّبِیْلِ : راستہ
کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے پیغمبر سے اسی طرح کے سوال کرو جس طرح کے سوال پہلے موسیٰ سے کئے گئے تھے ؟ اور جس شخص نے ایمان (چھوڑ کر اس) کے بدلے کفر لیا وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا
(2:108) ام۔ یا ۔ کیا۔ خواہ۔ حرف عطف ہے استفہام کے معنی دیتا ہے کبھی بمعنی بل (حرف اضراب بلکہ) اور کبھی بمعنی ہمزہ استفہامیہ ہوتا ہے۔ جیسا کہ آیت ہذا میں ہے اور کبھی زائدہ ہوتا ہے۔ مثلاً افلا تبصسرون۔ ام انا خیر (43:51-52) عبارت کی تقدیر یوں ہے افلا تبصرون انا خیر (کیا تم نہیں دیکھتے میں بہتر ہوں ۔۔ ) تریدون۔ مضارع جمع مذکر حاضر ارادۃ مصدر (باب افعال) کیا تم چاہتے ہو، کیا تم ارادہ کرتے ہو۔ ان مصدریہ ہے۔ کما۔ کاف حرف تشبیہ ہے۔ ما موصولہ (بعد کو آنے والا جملہ اس کا صلہ) جیسا کہ۔ من یتبدل الکفر۔ مضارع مجزوم بوجہ شرط وصل کی وجہ سے مجزوم کو مکسور کردیا گیا۔ واحد مذکر غائب کا صیغہ تبدل (تفعل) مصدر، بدلہ میں لینا من شرطیہ۔ جو ایمان کے بدلہ میں کفر کو لے گا۔ یا ایمان چھوڑ کر کفر لے گا۔ فقد۔ میں فاء جواب شرط کے لئے ہے۔ سارا جملہ جواب شرط ہے۔ قدضل۔ ماضی پر آنے کی وجہ سے قد تحقیق کے معنی میں ہے۔ ضل ماضی واحد مذکر غائب۔ کھوگیا ۔ راہ سے دور جا پڑا۔ سواء السبیل۔ مضاف ، مضاف الیہ مل کر ضل کا مفعول۔ بمعنی راہ راستگی۔ سو بیشک وہ راہ راستگی کھو بیٹھا۔ راہ سے دور جا پڑا۔
Top