Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 95
قُلْ لَّوْ كَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓئِكَةٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَكًا رَّسُوْلًا
قُلْ : کہ دیں لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مَلٰٓئِكَةٌ : فرشتے يَّمْشُوْنَ : چلتے پھرتے مُطْمَئِنِّيْنَ : اطمینان سے رہتے لَنَزَّلْنَا : ہم ضرور اتارتے عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَلَكًا : فرشتہ رَّسُوْلًا : اتارتے
کہہ دو کہ اگر زمین میں فرشتے ہوتے (کہ اس میں) چلتے پھرتے (اور) آرام کرتے (یعنی بستے) تو ہم ان کے پاس فرشتے کو پیغمبر بنا کر بھیجتے۔
(17:95) مطمئنین۔ اسم فاعل جمع مذکر منصوب وطن بنا لینے والے۔ قیام کرنے والے۔ طمن مادہ۔ الظمانینۃ والاطمینان (باب افعیلال) خلجان کے بعد نفس کا سکون پذیر ہونا۔ اطمئن یطمئن اطمینان۔ سکون پذیر ہونا۔ قرار پکڑنا۔ اور اطمئن بالمکان وفیہ۔ مکان میں قیام کرنا۔ وہاں ٹھہرنا۔ اس کو اپنا وطن بنا لینا۔ اقام واتخذہ وطنا۔ یعنی اگر فرشتے زمین پر سکونت پذیر ہوتے اور انہوں نے اسی کو اپنا وطن بنایا ہوتا۔ لنزلنا۔ جواب لو۔ تو ہم ضرور اتارتے۔ لام تاکید کیلئے۔
Top