Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 90
وَ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ یَنْۢبُوْعًاۙ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے لَنْ نُّؤْمِنَ : ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے لَكَ : تجھ پر حَتّٰى : یہانتک کہ تَفْجُرَ : تو رواں کردے لَنَا : ہمارے لیے مِنَ الْاَرْضِ : زمین سے يَنْۢبُوْعًا : کوئی چشمہ
اور کہنے لگے کہ ہم تم پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ (عجیب و غریب باتیں نہ دکھاؤ یعنی یا تو) ہمارے لئے زمین میں سے چشمہ جاری کردو۔
(17:90) تفجر۔ تو پھاڑ ڈالے۔ تو بہا لائے الفجر کے معنی کسی چیز کو وسیع طور پر پھاڑنے اور شق کرنے کے ہیں۔ مضارع واحد مذکر حاضر (باب نصر) ۔ صبح کو فجر اس واسطے کہا جاتا ہے کہ صبح کی روشنی بھی رات کی تار کی کو پھاڑ کر نمودار ہوتی ہے اسی سے الفجور۔ دین کی پردہ دری کرنا اور فاجر دین کی پردہ دری کرنے والا ہو۔ تفجر۔ منصوب بوجہ ان مقدرہ کے جو حتی کے بعد ہے ای حتی ان تفجر۔ ینبوعا۔ اسم مفرد ینابیع۔ جمع چشمہ۔ النبع کے معنی چشمہ سے پانی پھوٹنے کے ہیں۔ یہ نبع ینبع (نصر) کا مصدر ہے ینبوع اس چشمہ کو کہتے ہیں جس سے پانی ابل رہا ہو۔
Top