Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 74
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ ثَبَّتْنٰكَ لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ اِلَیْهِمْ شَیْئًا قَلِیْلًاۗۙ
وَلَوْلَآ : اور اگر نہ اَنْ : یہ کہ ثَبَّتْنٰكَ : ہم تمہیں ثابت قدم رکھتے لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ : البتہ تم جھکنے لگتے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف شَيْئًا : کچھ قَلِيْلًا : تھوڑا
اور اگر ہم تم کو ثابت قدم نہ رہنے دیتے تو تم کسی قدر ان کی طرف مائل ہونے ہی لگے تھے۔
(17:74) لولا۔ اگر نہ ۔ وگرنہ (نیز ملاحظہ ہو 6:43) ثبتنک۔ ثبت یثبت تثبیت (تفعیل) سے ماضی جمع متکلم۔ ہم نے ثابت رکھا ۔ ہم نے ثابت قدم رکھا۔ ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ ہم نے تجھے ثابت قدم رکھا۔ کاد یکاد کود سے (آیۃ 17:73 مذکورۃ الصدر) کسی فعل کے وقوع یا عدم وقوع کے قریب پہنچ جانا۔ قریب تھا کہ تو (مائل ہوجاتا) ترکن۔ رکن یرکن (سمع) رکون مصدر۔ مضارع کا صیغہ واحد مذکر حاضر تو جھک جائے تو مائل ہوجائے۔ اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے ولا ترکنوا الی الذین ظلموا (11:113) جن لوگوں نے (ہماری) نافرمانی کی ان کی طرف نہ جھکنا۔ رکن۔ جس سے طاقت حاصل کی جائے۔ عزت، قوت، غلبہ، بڑا معاملہ ، مضبوط پہلو۔ کہتے ہیں فلان رکن من ارکان قومہ وہ اپنی قوم کے شرفاء میں سے ہے ارکان الدولۃ۔ وزرائ۔ ارکان العبادات۔ عبادات کے وہ بنیادی مضبوط پہلو جو ان عبادات کی بنیاد ہوتے ہیں اور جن کے ترک سے وہ باطل ہوجاتی ہے۔ آیت کا ترجمہ :۔ اگر ہم نے آپ کو ثابت قدم نہ رکھا ہوتا تو قریب تھا کہ ان کی طرف کچھ نہ کچھ جھک جاتے۔
Top