Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 49
وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا
وَقَالُوْٓا : اور وہ کہتے ہیں ءَاِذَا : کیا۔ جب كُنَّا : ہم ہوگئے عِظَامًا : ہڈیاں وَّرُفَاتًا : اور ریزہ ریزہ ءَاِنَّا : کیا ہم یقینا لَمَبْعُوْثُوْنَ : پھر جی اٹھیں گے خَلْقًا : پیدائش جَدِيْدًا : نئی
اور کہتے ہیں کہ جب ہم (مر کر بوسیدہ) ہڈیاں اور چور چور ہوجائیں گے تو کیا از سرِ نو پیدا ہو کر اٹھیں گے۔
(17:49) رفاتا۔ بوسیدہ، گلا ہوا۔ چورا چورا ۔ جو چیز ریزہ ریزہ ہو کر بکھر جائے اسے رفات کہا جاتا ہے۔ رفت مصدر (باب نصر) ۔ مبعوثون۔ اسم مفعول جمع مذکر۔ بعث مصدر (باب فتح) جی اٹھنا۔ زندہ کرنا۔ اٹھ کھڑا ہونا۔ مردوں کے لئے اس کا استعمال بمعنی جی اٹھنا۔ زندہ کر کے اٹھا کھڑا کرنا اور حشر ہونا ہے۔ مثلاً والموتی یبعثہم اللہ (6:36) اور مردوں کو اللہ ( حشر کے دن قبروں سے زندہ کر کے) اٹھا کھڑا کرے گا۔ اور جب اس استعمال رسولوں کے لئے ہوگا تو اس کے معنی بھیجنے کے ہوں گے جیسے ولقد بعثنا فی کل امۃ رسولا (16:36) اور ہم نے ہر جماعت میں پیغمبر بھیجا۔ مبعوثون دوبارہ زندہ کئے جانے والے۔ قبروں سے اٹھائے جانے والے۔ اٹھا کر کھڑا کئے جانے والے۔ مما یکبر فی صدورکم (یا تم بن جائو یا ہوجائو ایسی خلقت میں سے ) جو تمہارے خیال میں بہت بڑی ہے یعنی جس میں پتھر اور لوہے سے بھی حیات قبول کرنے کی صلاحیت کم ہو۔ یا وہ جسم وحجم میں تمہارے خیال میں اس قدر بڑی ہو کہ تمہارے نزدیک اللہ تعالیٰ کے لئے اس کو دوبارہ زندہ کرنا محال ہو۔
Top