Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 47
نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَسْتَمِعُوْنَ بِهٖۤ اِذْ یَسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَ وَ اِذْ هُمْ نَجْوٰۤى اِذْ یَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
نَحْنُ : ہم اَعْلَمُ : خوب جانتے ہیں بِمَا : جس غرض سے يَسْتَمِعُوْنَ : وہ سنتے ہیں بِهٖٓ : اس کو اِذْ يَسْتَمِعُوْنَ : جب وہ کان لگاتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف وَاِذْ : اور جب هُمْ : وہ نَجْوٰٓى : سرگوشی کرتے ہیں اِذْ يَقُوْلُ : جب کہتے ہیں الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنْ : نہیں تَتَّبِعُوْنَ : تم پیروی کرتے اِلَّا : مگر رَجُلًا : ایک آدمی مَّسْحُوْرًا : سحر زدہ
یہ لوگ جب تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو جس نیت سے یہ سنتے ہیں ہم اسے خوب جانتے ہیں اور جب یہ سرگوشیاں کرتے ہیں (یعنی) جب ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک ایسے شخص کی پیروی کرتے ہو جس پر جادو کیا گیا ہے۔
(17:47) بما یستمعون بہ۔ کس غرض کے لئے سنتے ہیں۔ بہ بمعنی لاجلہ۔ بسببہ کے مترادف ہے۔ یعنی ان کے قرآن سننے کا سبب یا وجہ کیا ہے۔ کس مقصد کے لئے سنتے ہیں۔ یستمعون اور بہ کے درمیان القران محذوف ہے۔ اذ یستمعون الیک۔ جب وہ کان لگا کر آپ کو سنتے ہیں۔ نجوی۔ یہ مادہ ن ج و سے مشتق ہے اصل میں نجاء کے معنی کسی چیز سے الگ ہونے کے ہیں اسی سے محاورہ ہے۔ نجا فلان من فلان فلاں نے فلاں سے نجات پائی۔ باب افعال وتفعیل سے۔ نجات دینا کے معنی میں ہے مثلاً فانجینا الذین امنوا (27:53) اور جو لوگ ایمان لائے ان کو ہم نے بچا لیا۔ نجینا الذین امنوا (41:18) اور جو لوگ ایمان لائے ان کو ہم نے بچا لیا۔ باب تفاعل اور مفاعلہ سے بمعنی سرگوشی کرنا ہے۔ یا اپنے بھید کو دوسروں پر افشاء کرنے سے بچانا ہے۔ مثلاً یایھا الذین امنوا اذا تناجیتم فلا تتناجوا بالاثم والعدوان ومعصیۃ الرسول (58:9) اے مومنو ! جب تم آپس میں سرگوشیاں کرنے لگو تو گناہ اور زیادتی اور پیغمبر کی نافرمانی کی باتیں نہ کرنا۔ اور واذا نا جیتم الرسول فقدموا بین یدی نجولکم صدقۃ (78:12) جب تم پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہو تو بات کہنے سے پہلے صدقہ دیا کرو۔ لفظ نجوی کبھی بطور صفت کے بھی آتا ہے اور واحد اور جمع دونوں کے لئے یکساں استعمال ہوتا ہے واذہم نجوی (آیۃ ھذا) اور جب یہ سرگوشیاں کرتے ہیں۔ نجوی بمعنی سرگوشیاں کرنے والے۔ اذ ہم سے قبل ونحن اعلم محذوف ہے ای ونحن اعلم اذہم نجوی۔ اور ہم خوب جانتے ہیں جب یہ آپس میں سرگوشیاں کر رہے ہوتے ہیں۔ اذ یقول بدل ہے اذہم کا۔ یعنی جب یہ آپس میں سرگوشیاں کر رہے ہوتے ہیں تو اس وقت یہ (ظالم) کہہ رہے ہوتے ہیں۔ ان تتبعون۔ میں ان نافیہ ہے تتبعون مضارع صیغہ جمع مذکر حاضر۔ اتباعمصدر۔ تم پیروی کرتے ہو تم پیروی کر رہے ہو۔ ان تتبعون تم پیروی نہیں کر رہے (مگر ایک سحر زدہ شخص کی) ۔
Top