Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 14
اِقْرَاْ كِتٰبَكَ١ؕ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْیَوْمَ عَلَیْكَ حَسِیْبًاؕ
اِقْرَاْ : پڑھ لے كِتٰبَكَ : اپنی کتاب (نامہ اعمال) كَفٰى : کافی ہے بِنَفْسِكَ : تو خود الْيَوْمَ : آج عَلَيْكَ : اپنے اوپر حَسِيْبًا : حساب لینے والا
(کہا جائے گا کہ) اپنی کتاب پڑھ لے آج اپنا آپ ہی محاسب کافی ہے،
(17:14) اقرأ۔ تو پڑھ۔ امر ۔ واحد مذکر حاضر۔ قراء ۃ مصدر۔ باب فتح ونصر سے مستعمل ہے ! اس سے قبل یقال لہ مقدر ہے۔ ای یقال لہ اقرأ۔ اس سے کہا جائے گا پڑھ۔ کتابک۔ ای کتاب اعمالک۔ اپنا نامۂ اعمال۔ کفی بنفسک الیوم علیک حسیبا۔ بنفسک میں باء زائدہ ہے۔ نفسک مضاف مضاف الیہ مل کر کفی کا فاعل ہے۔ یعنی حساب لگانے میں آج تو خود ہی کافی ہے۔ تیری اپنی ذات ہی کافی ہے (یعنی تیرا نامہ ٔ اعمال بذاب کود تجھ پر تیرے دنیاوی اعمال کی حقیقت واضح کر دے گا) کفی۔ ماضی واحد مذکر غائب ماضی بمراد استمرار ہے یعنی اس طرح کفایت کرنے والا۔ ضرورت پوری کرنے والا کہ اس کے بعد کسی کی حاجت نہ رہے۔ کفایۃ مصدر۔ اسم مصدر بھی ہے۔ وہ چیز جو ضرورت کو پوری کر دے اور اس کے بعد کسی کی حاجت نہ رہے۔ اسی سے الکافی۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی میں سے ہے کہ وہ ذات پاک ضرورت کو پوری کرنے والی ہے اور اس کے بعد کسی کی حاجت نہیں۔ حسیبا۔ بروزن فعیل بمعنی فاعل ہے۔ حساب لینے والا۔ حساب کرنے والا۔
Top