Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 100
قُلْ لَّوْ اَنْتُمْ تَمْلِكُوْنَ خَزَآئِنَ رَحْمَةِ رَبِّیْۤ اِذًا لَّاَمْسَكْتُمْ خَشْیَةَ الْاِنْفَاقِ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ قَتُوْرًا۠   ۧ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّوْ : اگر اَنْتُمْ : تم تَمْلِكُوْنَ : مالک ہوتے خَزَآئِنَ : خزانے رَحْمَةِ : رحمت رَبِّيْٓ : میرا رب اِذًا : جب لَّاَمْسَكْتُمْ : تم ضرور بند رکھتے خَشْيَةَ : ڈر سے الْاِنْفَاقِ : خرچ ہوجانا وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان قَتُوْرًا : تنگ دل
کہہ دو کہ اگر میرے پروردگار کی رحمت کے خزانے تمہارے ہاتھ میں ہوتے تو تم خرچ ہوجانے کے خوف سے (ان کو) بند رکھتے اور انسان دل کا بہت تنگ ہے۔
(17:100) لامسکتم۔ میں لام کے لئے ہے امسکتم ماضی جمع مذکر حاضر۔ امساک سے تم ضرور روک رکھتے۔ خشیۃ۔ خوف۔ ڈر۔ منصوب بوجہ امسکتم کے مفعول لہ ہونے کے ہے۔ انفاق بروزن افعال۔ مصدر ہے بمعنی خرچ کرنا۔ قتورا۔ صیغہ صفت مشبہ، کنجوس طبیعت والا۔ بخیل۔ قتر۔ اسراف کی ضد ہے قرآن مجید میں ہے والذین اذا انفقوا لم یسرفوا ولم یقتروا وکان بین ذلک قواما۔ (25:67) اور وہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ بخیلی سے کام لیتے ہیں۔ اور (ان کا خرچ) اس کے درمیان اعتدال میں رہتا ہے۔ قواما بوجہ کان کی خبر ہونے کے منصوب ہے۔ صاحب بیان القرآن اس آیت کے سابقہ آیات سے ربط کے متعلق تحریر فرماتے ہیں کہ :۔ اوپر کفار کا آپ کی نبوت سے انکار کرنا اور آپ سے عداوت رکھنا مذکور ہوا ہے۔ آگے بطور تفریع کے فرماتے ہیں کہ اگر نبوت اختیار میں ہوتی تو تم رسول مقبول ﷺ کو کبھی نہ دیتے مگر وہ فضل خاص خدا کے ہاتھ میں ہے اس لئے تمہاری کراہت و عداوت مانع نہیں ہوسکتی۔ نیز ان کے اس سوال کا جواب بھی نکل آیا جو کہا کرتے تھے۔ وقالوا لولا نزل ھذا القران علی رجل من القریتین عظیم۔ (43:31) ۔ اور کہنے لگے کہ یہ قرآن دو ( مشہور) بستیوں کے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہیں نازل کیا گیا ؟ جس کا جواب اس جگہ ان لفظوں میں دیا گیا ہے اہم یقسمون رحمۃ ربک (43:32) ۔ تو کیا آپ کے پروردگار کی رحمت ِ خاصہ کو تقسیم یہ لوگ کرتے ہیں ؟ یا یہ کہ ان سے کہہ دو کہ میرے ذریعہ تو خداوند تعالیٰ کی رحمت کے خزانے یوں لٹائے جا رہے ہیں کہ ان کو لینے والے بہت کم ہیں۔ لیکن اگر یہی رحمت کے خزانے تمہیں دئیے جاتے تو تم اپنے بخل کی وجہ سے جو کفر کا لازمی نتیجہ ہے ان کو ضرور روک رکھتے۔ (ملاحظہ ہو انگریزی تفسیر عبداللہ یوسف علی) خزائن رحمۃ ربی۔ لفظ عام ہے ہر قسم کے کمالات اور جملہ اقسامِ نعمت پر شامل ہے لیکن خصوصیت کے ساتھ یہاں اشارہ نعمت ِ نبوت کی جانب ہے۔
Top