Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 72
لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
لَعَمْرُكَ : تمہاری جان کی قسم اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَفِيْ : البتہ میں سَكْرَتِهِمْ : اپنے نشہ يَعْمَهُوْنَ : مدہوش تھے
(اے محمد ﷺ تمہاری جان کی قسم وہ اپنی مستی میں مدہوش (ہو رہے) تھے۔
(15:72) لعمرک۔ ل قسم کے لئے ہے۔ عمرک مضاف مضاف الیہ۔ تیری جان کی قسم۔ تیری زندگی کی قسم۔ عمرو عمر ہم معنی لفظ ہیں لیکن قسم میں یہ اکثر مفتوح استعمال ہوتا ہے کیونکہ سہل الاداء ہے۔ سکرتہم۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان کی مستی۔ ان کا نشہ۔ ان کی مدہوشی۔ یعمھون۔ مضارع جمع مذکر غائب عمہ مصدر (باب فتح وسمع) سرگردانی۔ گمراہی میں حیرانی ۔ وہ سرگرداں پھرتے ہیں۔ لعمرک انہم لفی سکرتہم یعمھون۔ تیری جان کی قسم یہ لوگ اپنی طاقت کے نشے میں سرگرداں مست ہیں اور بہکے بہکے پھر رہے ہیں۔ (اللہ تعالیٰ کا یہ خطاب نبی کریم ﷺ سے ہے) مدارک التنزیل میں ہے کہ یہ خطاب فرشتوں کا حضرت لوط (علیہ السلام) سے تھا۔ لیکن اکثر مفسرین کے نزدیک اللہ تعالیٰ کی جانب سے یہ خطاب حضرت رسول کریم ﷺ سے ہے۔ الصیحۃ۔ صاح یصیح (ضرب) کا مصدر ہے بمعنی آواز بلند کرنا۔ دراصل یہ صیح کے معنی آواز پھاڑنا کے ہیں اور یہ الصاح الثوب سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں کپڑا پھٹ گیا اور اس سے آواز نکلی۔ یہاں الصیحۃ بطور حاصل مصدر استعمال ہوا ہے۔ بلند آواز ۔ چیخ۔ ہولناک آواز چنگھاڑ ۔ چونکہ زور کی آواز سے آدمی گھبرا اٹھتا ہے اسلئے بمعنی گھبراہٹ اور عذاب کے بھی استعمال ہوتا ہے۔ آیۃ ہذا میں بمعنی چنگھاڑ ۔ سخت کڑک۔ ہولناک آواز ۔ آیا ہے۔ مشرقین۔ یہ اخذتہم میں ضمیر ہم کا حال ہے۔ یعنی ان کو ایک ہولناک چنگھاڑنے آلیا۔ جبکہ وہ دن میں داخل ہو ہی رہے تھے۔ یعنی جبکہ سورج نکل ہی رہا تھا۔
Top