Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 68
قَالَ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ ضَیْفِیْ فَلَا تَفْضَحُوْنِۙ
قَالَ : اس نے کہا اِنَّ : کہ هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ ضَيْفِيْ : میرے مہمان فَلَا تَفْضَحُوْنِ : پس مجھے رسوا نہ کرو تم
(لوط نے) کہا کہ یہ میرے مہمان ہیں (کہیں ان کے بارے میں) مجھے رسوا نہ کرنا۔
(15:68) ضیفی۔ مضاف مضاف الیہ۔ میرے مہمان۔ ضیف اصل میں ضاف یضیف کا مصدر ہے جس کے معنی کسی شخص کے پاس مہمان بن کر آنے کے ہیں۔ پھر مہمان ہی کو یہ نام دیا گیا۔ یہ واحد۔ تثنیہ جمع کے لئے یکساں آتا ہے۔ اگرچہ کبھی اس کی جمع ضیوف اور اضیاف بھی آئی ہے۔ جیسے شعر ہے :۔ یا ضیفنا لو زرتنا لوجدتنا نحن الضیوف وانت رب المنزل لا تفضحون۔ فعل نہی جمع مذکر حاضر۔ نون وقایہ ی ضمیر متکلم کی محذوف ہے فضح یفضح (فتح) سے تم مجھے رسوا مت کرو “ میری فضیحت مت کرو۔
Top