Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 60
اِلَّا امْرَاَتَهٗ قَدَّرْنَاۤ١ۙ اِنَّهَا لَمِنَ الْغٰبِرِیْنَ۠   ۧ
اِلَّا : سوائے امْرَاَتَهٗ : اس کی عورت قَدَّرْنَآ : ہم نے فیصلہ کرلیا ہے اِنَّهَا : بیشک وہ لَمِنَ : سے الْغٰبِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
البتہ ان کی عورت (کہ) اسکے لئے ہم نے ٹھیرا دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جائے گی۔
(15:60) الا امرأتہ۔ سوائے اس کی بیوی کے۔ اس کا مستثنیٰ منہ آل لوط (ضمیرہم) ہے یعنی خاندانِ لوط کے سارے لوگوں کو ہم بچا لیں گے سوائے اس کی بیوی کے۔ قدرنا۔ ماضی جمع متکلم تقدیر (تفعیل) مصدر۔ ہم نے طے کیا ہے۔ فرشتوں کا فعل کی نسبت اپنی طرف کرنا بدیں وجہ ہوسکتا ہے کہ قرب واختصاص کے پیش نظر مصاحب اکثر مالک کے حکم کو جمع متکلم کے صیغہ سے ظاہر کرتے ہیں مثلاً بادشاہ کا سفیر جب یہ کہے کہ ہمارا یہ موقف ہے۔ تو اس کا مطلب یہی لیا جائے گا کہ بادشاہ کا یہ موقف ہے۔ اس صورت میں اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ طے کر رکھا ہے۔ یا اس کا مطلب ترجمہ یہ ہوسکتا ہے کہ باامر الٰہی ہم نے طے کیا ہے۔ اور اس قسم کی مثال سورة مریم میں ہے لاھب لک غلما زکیا (19:19) تا کہ میں تمہیں ایک پاکیزہ لڑکا دوں۔ الغابرین۔ پیچھے رہ جانے والے۔ جس طرح قافلہ گذر جاتا ہے اور غبار پیچھے رہ جاتا ہے (حضرت لوط کو جھوٹا سمجھنے والے کافر شہر سدوم میں باقی رہے اور خدا کے نبی اپنے ساتھیوں کو (آل لوط کو) لے کر شہر سے نکل گئے۔ پیچھے رہ جانے والے مور (عذاب الٰہی ہوئے اور تباہ ہوگئے۔ حضرت لوط کی بیوی بھی ان پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی اور ان کے ساتھ ہلاک ہوگئی۔ قدرنا انھا لمن الغبرین۔ ہم نے طے کر رکھا ہے کہ وہ ضرور پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہوگی۔
Top