Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 54
قَالَ اَبَشَّرْتُمُوْنِیْ عَلٰۤى اَنْ مَّسَّنِیَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا اَبَشَّرْتُمُوْنِيْ : کیا تم مجھے خوشخبری دیتے ہو عَلٰٓي : پر۔ میں اَنْ : کہ مَّسَّنِيَ : مجھے پہنچ گیا الْكِبَرُ : بڑھاپا فَبِمَ : سو کس بات تُبَشِّرُوْنَ : تم خوشخبری دیتے ہو
(وہ) بولے کہ جب مجھے بڑھاپے نے آپکڑا تو تم خوشخبری دینے لگے۔ اب کہے کی خوشخبری دیتے ہو ؟
(15:54) ابشر تمونی۔ بشرتم۔ ماضی بمعنی حال جمع مذکر حاضر۔ وائو اشباع کی ہے۔ (حرف میم مضموم کی حرکت کو پوری طرح ادا کرنے کے لئے) ن وقایہ ہے اور ی ضمیر واحد متکلم ہے۔ ہمزہ استفہامیہ ہے۔ کیا تم مجھے بشارت دیتے ہو۔ علی ۔ یہاں بمعنی مع کے ہے (یعنی باوجودیکہ) جیسے اور جگہ قرآن مجید میں ہے وان ربک لذو مغفرۃ للناس علی ظلمہم۔ (13:6) بیشک تیرا پروردگار صاحب مغفرت ہے لوگوں کے لئے باوجود ان کی زیادتیوں کے۔ ابشرتمونی علی ان مسنی الکبر۔ کیا تم مجھے بشارت دیتے ہو باوجودیکہ (درآں حالیکہ) مجھے بڑھاپا لاحق ہوچکا ہے۔ بم ۔ کس چیز کے ساتھ ب حرف ِجر اور ما استفہامیہ ہے۔ حرف جر کے آنے کی وجہ سے اس کے آخر سے الف حذف کردیا گیا اور فتحہ کو اپنے حال پر باقی رکھا گیا ہے تا کہ ما استفہامیہ اور ما موصولہ میں امتیاز ہو سکے۔ کیونکہ ما موصولہ میں الف کو حذف نہیں کیا جاتا۔ فبم تبشرون۔ سو تم بشارت کس چیز کی دیتے ہو۔
Top