Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 47
وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰى سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ
وَنَزَعْنَا : اور ہم نے کھینچ لیا مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینے مِّنْ : سے غِلٍّ : کینہ اِخْوَانًا : بھائی بھائی عَلٰي : پر سُرُرٍ : تخت (جمع) مُّتَقٰبِلِيْنَ : آمنے سامنے
اور ان کے دلوں میں جو کدورت ہوگی اس کو ہم نکال (کر صاف کر) دیں گے (گویا) بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہیں۔
(15:47) نزعنا۔ ماضی جمع متکلم۔ نزع مصدر (باب فتح) سے ہم نکال دیں گے۔ نزع الشیء کے معنی کسی چیز کو اس کی قرار گاہ سے کھینچنے کے ہیں جیسا کہ کمان کو درمیان سے کھینچا جاتا ہے اور کبھی یہ لفظ اعراض کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ جان نکالنے کو بھی نزع کہتے ہیں۔ اسی طرح محبت یا عداوت کو دل سے نکالنے کو بھی نزع کہتے ہیں۔ جیسا کہ آیت ہذا میں ہے ونزعنا ما فی صدورہم من غل۔ جو کینے ان کے دلوں میں ہوں گے ہم سب نکال دیں گے۔ کھینچنے اور چھیننے کے معنی میں بھی مستعمل ہے مثلاً وتنزع الملک ممن تشاء (3:36) اور تو جس سے چاہے بادشاہی چھین لے۔ اور فان تنازعتم فی شیء (4:59) اگر تم جھگڑ پرو کسی بات میں۔ یعنی تمہاری آپس میں کسی امر کے متعلق کھینچا تانی ہوجائے۔ اختلاف ہوجائے۔ غل۔ دلی کدورت ۔ قلبی عداوت۔ کینہ۔ غل یغل (باب ضرب) کسی کے متعلق دل میں کینہ رکھنا۔ غل یغل (باب نصر) الغلول خیانت کرنا ما کان للنبی ان یغل (3:161) اور کبھی نہیں ہوسکتا کہ پیغمبر خدا خیانت کرے۔ اخوانا۔ بھائی بھائی۔ یعنی بھائیوں کی طرح۔ حال ہے ہم (فی صدورہم) سے اور بدیں وجہ منصوب ہے۔ اسی طرح علی سرر اور متقابلین بھی حال ہے یعنی وہ اس حالت میں وہاں ہوں گے۔ جیسے بھائی بھائی تختوں پر بیٹھے ہوئے اور ایک دوسرے کے آمنے سامنے۔
Top