Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 39
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ لَاُزَیِّنَنَّ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ لَاُغْوِیَنَّهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب بِمَآ : جیسا کہ اَغْوَيْتَنِيْ : تونے مجھے گمراہ کیا لَاُزَيِّنَنَّ : تو میں ضرور آراستہ کروں گا لَهُمْ : ان کے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَاُغْوِيَنَّهُمْ : اور میں ضرور گمراہ کروں گا ان کو اَجْمَعِيْنَ : سب
(اس نے) کہا پروردگار جیسا تو نے مجھے راستے سے الگ کیا ہے میں بھی زمین میں لوگوں کے لئے (گناہوں کو) آراستہ کر دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا۔
(15:39) بما۔ بسبب اس کے۔ بہ بدل اس چیز کے۔ اغویتنی۔ اغویت۔ ماضی واحد مذکر حاضر۔ ن وقایہ ی ضمیر واحد متکلم تو نے مجھے گمراہ کیا۔ تو نے مجھے بےراہ کردیا۔ جب اغواء کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس کے دو معنی ہوسکتے ہیں۔ ایک گمراہی پر سزا دینا۔ دوسرے بےراہ کرنا۔ بھٹکانا۔ علامہ قرطبی نے اغواء کے معنی مایوس کرنا اور ہلاک کرنا بھی کئے ہیں۔ کسی کو ایسا حکم دینا جس کی نافرمانی اس کی گمراہی کا باعث بن جائے اس کو بھی اغوا کہا جاتا ہے۔ اس صورت میں بما اغویتنی کا معنی ہوگا۔ بوجہ اس امر کے کہ تو نے مجھے ایسا حکم دیا کہ اس کی نافرمانی میری بےراہ روی کا سبب بن گئی۔ لازینن۔ مضارع بلام تاکید ونون ثقیلہ ۔ واحد متکلم۔ تزئین (تفعیل) سے میں ضرور آراستہ کروں گا۔ مزین کر کے دکھائوں گا۔ (برے کاموں کو) ۔ لاغوینہم۔ مضارع بلام تاکیدو نون ثقیلہ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب میں ان کو ضرور گمراہ کروں گا۔ اجمعین۔ سارے کے سارے۔ تاکید کے لئے آیا ہے۔
Top