Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 22
وَ اَرْسَلْنَا الرِّیٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَسْقَیْنٰكُمُوْهُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتُمْ لَهٗ بِخٰزِنِیْنَ
وَاَرْسَلْنَا : اور ہم نے بھیجیں الرِّيٰحَ : ہوائیں لَوَاقِحَ : بھری ہوئی فَاَنْزَلْنَا : پھر ہم نے اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَاَسْقَيْنٰكُمُوْهُ : پھر ہم نے وہ تمہیں پلایا وَمَآ : اور نہیں اَنْتُمْ : تم لَهٗ : اس کے بِخٰزِنِيْنَ : خزانہ کرنے والے
اور ہم ہی ہوائیں چلاتے ہیں (جو بادلوں کے پانی سے) بھری ہوئی (ہوتی ہیں) اور ہم ہی آسمان سے مینہ برساتے ہیں اور ہم ہی تم کا اسکا پانی پلاتے ہیں اور تم تو اس کا خزانہ نہیں رکھتے۔
(15:22) لواقع۔ جمع ہے اس کی واحد لاقح ہے۔ لقح اور لقاح لازم ہیں جیسے لقحت الناقۃ (باب سمع) اونٹنی حاملہ ہوگئی۔ یا لقحت الشجرۃ درخت بارآور ہوگیا۔ اس لئے لواقح کا مطلب ہوا۔ بار دار۔ وہ ہوائیں جو پانی سے بھرے ہوئے بادل کو اٹھائے ہوئے ہوں۔ لواقح کا واحد صرف لاقح ہے اور یہ جمع خلاف قیاس ہے اس کا مؤنث استعمال نہیں ہے۔ صرف لغات القرآن حصہ پنجم عبد الدائم الجلالی میں اس کی مؤنث لاقحۃ دی ہے مظہری میں بھی ہے اور لقوح کی جمع بھی بتایا گیا ہے۔ فاستینکموہ۔ اسقینا اسقاء (افعال) سے ماضی جمع متکلم۔ کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر ہُ ضمیر مفعول ثانی واحد مذکر غائب جس کا مرجع ماء ہے۔ ہم نے وہ تم کو پلایا۔ ہم نے وہ (بارش کا) پانی تمہیں پینے کے لئے دیا۔ خزنین۔ خزانہ کرنے والے۔ جمع کرنے والے۔ ذخیرہ کرنے والے۔ خزن سے باب نصر۔ بمعنی خزانہ میں جمع کرنا۔
Top