Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 18
اِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَاَتْبَعَهٗ شِهَابٌ مُّبِیْنٌ
اِلَّا : مگر مَنِ : جو اسْتَرَقَ : چوری کرے السَّمْعَ : سننا فَاَتْبَعَهٗ : تو اس کا پیچھا کرتا ہے شِهَابٌ : شعلہ مُّبِيْنٌ : چمکتا ہوا
ہاں اگر کوئی چوری سے سننا چاہے تو چمکتا ہوا انگارہ اسکے پیچھے لپکتا ہے۔
(15:18) استرق ماضی واحد مذکر غائب۔ استراق (استفعال) سے سرق مادّہ۔ اس نے چرایا۔ اس نے چوری کی۔ استرق السمع اس نے چوری چھپے سن لیا۔ فاتبعہ ۔ ماضی واحد مذکر غائب ہٗ واحد مذکر غائب۔ اس ضمیر کا مرجع من موصولہ ہے وہ اس کے پیچھے لگا۔ اس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔ وہ اس کا تعاقب کرتا ہے۔ شھاب۔ الشھاب کے معنی بلند شعلہ کے ہیں۔ خواہ وہ چلتی ہوئی آگ کا شعلہ ہو یا فضا میں کسی عارضہ کی وجہ سے پیدا ہوجائے۔ شھاب مبین ایک روشن شعلہ۔ روشنی کرنے والا انگارہ۔ شیطان کا آسمان کی باتیں سن لینا اور اس کے تعاقب میں شہاب مبین کے لگ جانے سے کیا مراد ہے۔ اس کا جواب انسان کے موجودہ علم کی روشنی میں تسلی بخش طور پر دینا مشکل ہے۔ بہرحال ایک مسلمان کا ایمان ہے کہ قرآن کی ہر بات حقیقت اور صداقت پر مبنی ہے اس لئے اگر ہماری سمجھ میں کوئی بات نہیں آتی تو یہ ہماری علمی کوتاہی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ وقت آجائے کہ ہم حقائق کائنات میں خاطر خواہ علمی دسترس حاصل کرلیں۔ تو یہ عقدے جو اس وقت لا ینحل دکھائی دیتے ہیں خودبخود کشا ہوجائیں۔ مختلف تفاسیر میں اس کو مختلف طریقوں سے بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ لیکن موجودہ تنقیدی ذہن انہیں قبول کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کرتا ہے۔
Top