Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 16
وَ لَقَدْ جَعَلْنَا فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّ زَیَّنّٰهَا لِلنّٰظِرِیْنَۙ
وَلَقَدْ جَعَلْنَا : اور یقیناً ہم نے بنائے فِي : میں السَّمَآءِ : آسمان بُرُوْجًا : برج (جمع) وَّزَيَّنّٰهَا : اور اسے زینت دی لِلنّٰظِرِيْنَ : دیکھنے والوں کے لیے
اور ہم ہی نے آسمان میں برج بنائے اور دیکھنے والوں کیلئے اس کو سجا دیا۔
(15:16) بروجا۔ برج کی جمع ہے برج کا لغوی معنی ہے ظاہر ہونا۔ اس سے عورت کے بنائو سنگار کر کے نمائش دکھا وے کو تبرج کہتے ہیں چناچہ قرآن مجید میں ہے ولا تبرجن تبرج الجاہلیۃ الاولی۔ (33:33) اور جاہلیت قدیم کے مطابق اپنے کو دکھاتی مت پھرو۔ اسی لغوی کے معنی کی مناسبت سے اس کا اطلاق ان چیزوں پر ہونے لگا جو دور سے نمایاں ہوتی ہیں مثلاً قلعہ۔ محل۔ شاہراہ وغیرہ۔ اسی وجہ سے وہ بڑے بڑے ستارے جو دور سے نمایاں ہوتے ہیں۔ اہل عرب بُرج کے لفظ سے تعبیر کرتے ہیں۔ روح المعانی میں ہے ۔ المراد بالبروج الکواکب العظام بروج سے مراد بڑے بڑے ستارے ہیں بعض نے ان سے مراد وہ بارہ برج لئے ہیں جو مدار آفتاب کو بارہ حصوں میں تقسیم کرنے سے بنتے ہیں ان میں سے ہر ایک حصہ کو برج کہتے ہیں اور علمائے ہیئت نے ہر ایک کا علیحدہ نام رکھا ہے مثلاً حمل۔ ثور۔ جوزا۔ سرطان۔ اسد۔ سنبلہ ۔ میزان۔ عقرب ۔ قوس۔ جدی ۔ دلو۔ حوت۔ قرآن حکیم میں مضبوط قلعے۔ محلات کے معنی میں آتا ہے۔ ولو کنتم فی بروج مشیدۃ (4:78) خواہ تم بڑے بڑے محلوں میں رہو۔ زینھا۔ زینا۔ ماضی جمع متکلم۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب۔ مفعول ہم نے اس کو مزین کیا ہم نے ان کو زینت دی۔
Top